مشکوٰۃ المصابیح - جنازوں کا بیان - حدیث نمبر 1567
وعن أنس قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : العيادة فواق ناقة
عیادت کے وقت مریض کے پاس بہت کم بیٹھنا چاہئے
حضرت انس ؓ راوی ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا عیادت کا افضل مرتبہ اونٹنی کے دو مرتبہ دوہنے کے درمیانی وقفہ کے بقدر ہے اور حضرت سعید بن مسیب کی روایت کے جو بطریق ارسال منقول ہے یہ الفاظ ہیں کہ بہترین عیادت وہی ہے جس میں عیادت کرنے والا جلد اٹھ کھڑا ہو۔ (بیہقی)

تشریح
پہلی حدیث کا حاصل یہ ہے کہ اونٹنی کا دودھ دو مرتبہ یا تین مرتبہ کر کے دوہتے ہیں جن کا طریقہ یہ ہوتا ہے کہ ایک مرتبہ دودھ دوہا پھر ذرا رک گئے اور بچوں کو تھنوں سے لگا دیا تاکہ دودھ خوب اترے پھر اس کے بعد دودھ دوہنا شروع کردیتے ہیں۔ اس طرح دونوں مرتبہ کا درمیانی وقفہ بہت تھوڑا ہوتا ہے۔ لہٰذا عیادت کے بارے میں فرمایا جا رہا ہے۔ جب کوئی کسی مریض کے پاس عیادت کے لئے جائے تو اس کے لئے افضل یہ ہے کہ وہ مریض کے پاس زیادہ دیر تک نہ بیٹھے بلکہ دو مرتبہ دودھ دوہنے کے درمیانی وقفہ کے بقدر بیٹھے تاکہ مریض کو تکلیف نہ ہو۔ کتابوں میں ایک شخص کا واقعہ منقول ہے وہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ حضرت سری سقطی (رح) کی عیادت کو گئے جب کہ وہ مرض الموت میں مبتلا تھے۔ ہم ان کے پاس بہت دیر تک بیٹھے رہے اس وقت ان کے پیٹ میں بہت درد ہو رہا تھا ہم نے ان سے کہا کہ آپ ہمارے لئے دعا فرمائیے۔ انہوں نے فرمایا کہ اے اللہ! ان لوگوں کو مریض کی عیادت کرنے کے آداب و طریقے سکھا! گویا انہوں نے اس دعا سے اس طرف اشارہ فرمایا کہ مریض کے پاس جب عیادت کے لئے جائے تو زیادہ دیر تک نہ بیٹھے بلکہ تھوڑی دیر بیٹھ کر اور عیادت کر کے چلا آئے۔ ہاں اگر کوئی عیادت کرنے والا یہ جانے کہ بیمار پر اس کا زیادہ دیر تک بیٹھنا گراں نہیں گزر رہا ہے بلکہ دوست ہونے کی حیثیت سے یا برکت حاصل کرنے کی غرض سے اور یا خدمت دلداری کی وجہ سے مریض کی خواہش یہ ہے کہ وہ اس کے پاس زیادہ دیر تک بیٹھے تو اس صورت میں مریض کے پاس سے جلدی اٹھ کھڑا ہونا افضل نہیں ہوگا۔
Top