مشکوٰۃ المصابیح - جہاد کا بیان - حدیث نمبر 3742
وعن أبي هريرة قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : من مات ولم يغزو ولم يحدث به نفسه مات على شعبة نفاق . رواه مسلم
جس مؤمن کے دل میں جذبہ جہاد نہ ہو وہ منافق کی طرح ہے
اور حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص (مؤمن ) مرجائے اور جہاد نہ کرے اور نہ اس کے دل میں جہاد کرنے کا خیال گزرا ہو تو اس کی موت ایک طرح کے نفاق پر ہوگی۔ (مسلم)

تشریح
اور نہ اس کے دل میں جہاد کرنے کا خیال گزرا ہو کا مطلب یہ ہے کہ اس نے نہ صرف یہ کہ اپنی پوری زندگی میں کبھی جہاد نہیں کیا بلکہ کبھی جہاد کرنے کا قصد و ارادہ بھی نہیں کیا اور نہ کسی موقع پر یہ کہا کہ کاش! میں بھی جہاد کرتا اور چونکہ یہ منافقین کی خصلت ہے کہ وہ بلکہ کبھی جہاد کے وقت منہ چھپا کر گھروں میں بیٹھ جاتے ہیں اور ان کے دل میں جہاد کرنے کا خیال بھی پیدا نہیں ہوتا لہٰذا حدیث (من تشبہ بقوم فہو منہم) کے مطابق ایسا مؤمن بھی منافق کے مشابہ ہوا۔ امام نووی شرح مسلم میں لکھتے ہیں کہ اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ جو شخص کوئی واجب عبادت کے نہ کرنے کا وبال اتنا زیادہ اس کے حق میں ظاہر نہیں ہوگا۔ جتنا اس صورت میں ظاہر ہوتا کہ وہ اس عبادت کے کرنے کی نیت بھی نہ کرتا اور مرجاتا۔ نیز نووی نے یہ بھی کہا ہے کہ ہمارے علماء شوافع کا اس شخص کے بارے میں اختلاف اقوال ہے جو نماز کو اس کے اول وقت میں ادا کرنے پر قادر ہو اور اس کو پڑھنے کی نیت بھی رکھتا ہو مگر اس کی ادائیگی میں تاخیر کرے اور اس نماز کا وقت ختم ہونے سے پہلے مرجائے اسی طرح حج کا معاملہ ہے کہ اس پر حج فرض ہو اور وہ شروع ہی میں اس فرض کی ادائیگی پر قادر تھا مگر اس میں تاخیر کی یہاں تک کہ مرگیا تو بعض علماء یہ کہتے ہیں کہ وہ نماز وحج دونوں صورتوں میں گناہگار ہوگا۔ بعض علماء یہ کہتے ہیں کہ وہ دونوں ہی صورتوں میں وہ گناہگار نہیں ہوگا اور بعض علماء یہ کہتے ہیں کہ وہ حج کی صورت میں تو گنہگار ہوگا لیکن نماز کی صورت میں گناہگار نہیں ہوگا۔ حنفی علماء کا مسلک بھی اسی آخری قول کے مطابق ہے۔
Top