مشکوٰۃ المصابیح - جہاد کا بیان - حدیث نمبر 3780
وعن علي وأبي الدرداء وأبي هريرة وأبي أمامة وعبد الله بن عمر وعبد الله بن عمرو وجابر بن عبد الله وعمران بن حصين رضي الله عنهم أجمعين كلهم يحدث عن رسول الله صلى الله عليه و سلم أنه قال : من أرسل نفقة في سبيل الله وأقام في بيته فله بكل درهم سبعمائة درهم ومن غزا بنفسه في سبيل الله وأنفق في وجهه ذلك فله بكل درهم سبعمائة ألف درهم . ثم تلا هذه الآية : ( والله يضاعف لمن يشاء ) رواه ابن ماجه
جہاد میں مال وجان دونوں سے شرکت کرنے والوں کی فضیلت
اور حضرت علی، حضرت ابودرادء حضرت ابوہریرہ، حضرت ابوامامہ، حضرت عبداللہ ابن عمر، حضرت جابر ابن عبداللہ اور حضرت عمران ابن حصین ؓ یہ سب رسول کریم ﷺ سے یہ حدیث بیان کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا جس شخص نے اللہ کی راہ میں جہاد میں روپیہ پیسہ اور سامان و اسباب بھیجا اور خود اپنے گھر میں بیٹھا رہا یعنی جہاد میں خود شریک نہیں ہوا بلکہ روپے پیسے اور سامان سے جہاد میں مدد کی تو اس کو ہر درہم کے بدلے میں سات سو درہم کا ثواب ملے گا اور جس شخص نے بنفس خود جہاد بھی کیا اور جہاد میں روپیہ پیسہ اور مال بھی خرچ کیا یعنی لڑائی میں خود شریک بھی ہوا اور مالی مدد بھی پہنچائی تو اس کو ہر درہم کے بدلے سات لاکھ درہم کا ثواب ملے گا کیونکہ اس نے اپنے نفس کو بھی مشقت ودکھ میں مبتلا کیا اور اپنا مال بھی خرچ کیا پھر آنحضرت ﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی ( وَاللّٰهُ يُضٰعِفُ لِمَنْ يَّشَا ءُ ) 2۔ البقرۃ 261) یعنی اللہ تعالیٰ جس کے چاہتا ہے اس کے ثواب میں اور اضافہ کرتا ہے۔ (ابن ماجہ)

تشریح
آیت تلاوت فرما کر گویا آپ ﷺ اس طرف اشارہ کیا کہ یہاں ثواب کی جو مقدار بیان کی گئی ہے وہ کوئی آخری حد نہیں ہے بلکہ یہ اللہ تعالیٰ کی مرضی پر موقوف ہے کہ وہ چاہے گا تو اس مقدار سے بھی زیادہ اور کہیں زیادہ ثواب عطا فرمائے گا۔
Top