Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (3718 - 3808)
Select Hadith
3718
3719
3720
3721
3722
3723
3724
3725
3726
3727
3728
3729
3730
3731
3732
3733
3734
3735
3736
3737
3738
3739
3740
3741
3742
3743
3744
3745
3746
3747
3748
3749
3750
3751
3752
3753
3754
3755
3756
3757
3758
3759
3760
3761
3762
3763
3764
3765
3766
3767
3768
3769
3770
3771
3772
3773
3774
3775
3776
3777
3778
3779
3780
3781
3782
3783
3784
3785
3786
3787
3788
3789
3790
3791
3792
3793
3794
3795
3796
3797
3798
3799
3800
3801
3802
3803
3804
3805
3806
3807
3808
مشکوٰۃ المصابیح - جہاد کا بیان - حدیث نمبر 511
حیض کا بیان
لغت میں حیض کے معنی جاری ہونا ہیں اور اصطلاح شریعت میں حیض اس خون کو کہا جاتا ہے جو عورت کے رحم سے بغیر کسی بیماری اور ولادت کے جاری ہوتا ہے اور جسے عرف عام میں ماہواری یا ایام بھی کہتے ہیں۔ اسی طرح رحم عورت سے جو خون کسی مرض کی وجہ سے آتا ہے اسے استخاضہ اور جو خون ولادت کے بعد جاری ہوتا ہے اسے نفاس کہتے ہیں۔ حیض کی مدت کم سے کم تین دن اور زیادہ سے زیادہ دس دن ہے لہٰذا اس مدت میں خون خالص سفیدی کے علاوہ جس رنگ میں بھی آئے وہ حیض کا خون شمار ہوگا یعنی حیض کے خون کا رنگ سرخ بھی ہوتا ہے اور سیاہ و سبز بھی، نیز زرد اور مٹی کے رنگ جیسا بھی حیض کے خون کا رنگ ہوتا ہے۔ ایام حیض میں نماز، روزہ نہ کرنا چاہئے البتہ ایام گزر جانے کے بعد روزے تو قضاء ادا کئے جائیں گے مگر نماز کی قضا نہیں ہوگی۔ مناسب ہے کہ اس موقعہ پر حیض کے کچھ مسائل و احکام (ماخوذ از علم الفقہ) ذکر کر دئیے جائیں۔ (١) اگر کوئی عورت سو کر اٹھنے کے بعد خون دیکھے تو اس کا حیض اسی وقت سے شمار ہوگا جب سے وہ بیدار ہوئی ہے اس سے پہلے نہیں اور اگر کوئی حائضہ عورت سو کر اٹھنے کے بعد اپنے کو طاہر پائے تو جب سے سوئی ہے اسی وقت سے طاہر سمجھی جائے گی۔ (٢) حیض و نفاس کی حالت میں عورت کے ناف اور زانوں کے درمیان کے جسم کو دیکھنا یا اس سے اپنے جسم کو ملانا بشرطیکہ کوئی کپڑا درمیان میں نہ ہو مکروہ تحریمی ہے اور جماع کرنا حرام ہے۔ (٣) حیض والی عورت اگر کسی کو قرآن مجید پڑھاتی ہو تو اس کو ایک ایک لفظ رک رک کر پڑھانے کی غرض سے کہنا جائز ہے۔ ہاں پوری آیت ایک دم پڑھ لینا اس وقت بھی ناجائز ہے۔ (٤) حیض و نفاس کی حالت میں عورت کے بوسے لینا، اس کا استعمال کیا پانی وغیرہ پینا اور اس سے لپٹ کر سونا اور اس کے ناف اور ناف کے اوپر اور زانوں کے نیچے کے جسم سے اپنے جسم کو ملانا اگرچہ کپڑا درمیان میں نہ ہو اور ناف وزانوں کے درمیان کپڑے کے ساتھ ملا ناجائز ہے بلکہ حیض والی عورت سے علیحدہ ہو کر سونا یا اس کے اختلاط سے بچنا مکروہ ہے۔ (٥) جس عورت کا حیض دس دن اور دس راتیں آکر بند ہوا ہو تو اس سے بغیر غسل کے خون بند ہوتے ہی جماع جائز ہے اور جس عورت کا خون دس دن سے کم آکر بند ہوا ہو تو اگر اس کی عادت سے بھی کم آکر بند ہوا ہے تو اس سے جماع جائز نہیں۔ جب تک کہ اس کی عادت نہ گزر جائے اور عادت کے موافق اگر بند ہوا ہے تو جب تک غسل نہ کرے یا ایک نماز کا وقت نہ گزر جائے جماع جائز نہیں۔ نماز کا وقت گزر جانے کے بعد بغیر غسل کے بھی جائز ہوگا۔ نماز کے وقت گزر جانے سے یہ مقصود ہے کہ اگر شروع وقت میں خون بند ہوا تو باقی وقت سب گزر جائے اور اگر آخر وقت میں خون بند ہوا تو اس قدر وقت ہونا ضروری ہے کہ جس میں غسل کر کے نماز کی نیت کرنے کی گنجائش ہو اور اگر اس سے بھی کم وقت باقی ہو تو پھر اس کا اعتبار نہیں دوسری نماز کا پورا وقت گزرنا ضروری ہے۔ یہی حکم نفاس کا ہے کہ اگر چالیس دن آکر بند ہوا ہو تو خون بند ہوتے ہی بغیر غسل کے اور اگر چالیس دن سے کم آکر بند ہوا ہو اور عادت سے بھی کم ہو تو بعد عادت گزر جانے کے اور اگر عادت کے موافق بند ہوا ہو تو غسل کے بعد یا نماز کا وقت گزر جانے کے بعد جماع وغیرہ جائز ہے۔ ہاں ان کے سب صورتوں میں مستحب ہے کہ بغیر غسل کے جماع نہ کیا جائے۔ (٦) جس عورت کا خون دس دن اور راتوں سے کم آکر بند ہوا اور عادت مقرر ہوجانے کی شکل میں عادت سے بھی کم ہو تو اس کو نماز کے آخر وقت مستحب تک غسل میں تاخیر کرنا واجب ہے اس خیال سے کہ شاید پھر خون آجائے مثلاً عشاء کے شروع وقت خون بند ہوا ہو تو عشاء کے آخر وقت مستحب یعنی نصف شب کے قریب تک اس کو غسل میں تاخیر کرنا چاہئے اور جس عورت کا حیض دس دن یا عادت مقرر ہونے کی شکل میں عادت کے موافق آکر بند ہوا ہو تو اس کو نماز کے آخر وقت مستحب تک غسل میں تاخیر کرنا مستحب ہے۔ (٧) اگر کوئی عورت غیر زمانہ حیض میں کوئی ایسی دوا استعمال کرے جس سے خون آجائے تو وہ حیض نہیں مثلاً کسی عورت کو مہینے میں ایک دفعہ پانچ دن حیض آتا ہو تو اس کے حیض کے پانچ دن کے بعد کسی دوا کے استعمال سے خون آجائے تو وہ حیض نہیں۔ (٨) اگر کسی عادت والی عورت کو خون جاری ہوجائے اور برابر جاری رہے اور اس کو یہ یاد نہ رہے کہ مجھے کتنے دن حیض آتا تھا یا پھر یہ یاد نہ رہے کہ مہینہ کی کس کس تاریخ سے شروع ہوتا تھا اور کب ختم ہوتا تھا۔ یا دونوں باتیں یاد نہ رہیں تو اس کو چاہئے کہ اپنے غالب گمان پر عمل کرے یعنی جس زمانے کو وہ حیض کا زمانہ خیال کرے اس زمانے میں حیض کے احکام پر عمل کرے اور جس زمانے کو طہارت کا زمانہ خیال کرے اس زمانے میں طہارت کے احکام پر عمل کرے اور اگر اس کا گمان کسی طرف نہ ہو تو اس کو ہر نماز کے وقت نیا وضو کر کے نماز پڑھنی چاہئے اور روزہ بھی رکھے مگر جب اس کا یہ مرض رفع ہوجائے روزہ کی قضاء ادا کرنی ہوگی اور اگر اس کو شک کی کیفیت ہو تو اس میں دو صورتیں ہیں۔ پہلی صورت یہ ہے کہ اس کو کسی زمانے کی نسبت یہ شک ہو کہ یہ زمانہ حیض کا ہے یا طہر کا تو اس صورت میں ہر نماز کے وقت نیا وضو کر کے نماز پڑھے۔ دوسری صورت یہ ہے کہ اس کو کسی زمانہ کی نسبت پر شک ہو کہ یہ زمانہ حیض کا ہے یا طہر کا یا حیض سے خارج ہونے کا تو اس صورت میں وہ ہر نماز کے وقت غسل کر کے نماز پڑھ لے۔
Top