مشکوٰۃ المصابیح - چور کا ہاتھ کاٹنے سے متعلق احادیث مبارکہ - حدیث نمبر 3563
وعن أبي هريرة قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : إذا سرق المملوك فبعه ولو بنش . رواه أبو داود والنسائي وابن ماجه
جو غلام چوری کرنے لگے اس کو بیچ ڈالو :
اور حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا اگر غلام چوری کرے تو اس کو بیچ ڈالو اگرچہ نش کے بدلے میں اس کو بیچنا پڑے۔ (ابو داؤد، نسائی، ابن ماجہ)

تشریح
نش نون کے زبر اور شین کے ساتھ) نصف اوقیہ یعنی بیس درہم کو کہتے تھے مراد یہ ہے کہ چوری کرنے والے غلام کو بیچ ڈالو اگرچہ اس کو کتنی ہی کم قیمت میں کیوں نہ بیچنا پڑے کیونکہ چوری کا ارتکاب کر کے وہ عیب دار ہوگیا ہے اور عیب دار غلام کو اپنے پاس رکھنا مناسب نہیں ہے۔ حضرت امام مالک، حضرت امام شافعی اور اکثر اہل علم یہ فرماتے ہیں کہ اگر غلام چوری کرے تو اس کا ہاتھ کاٹا جائے خواہ وہ بھگوڑا ہو یا غیر بھگوڑا۔ اس بارے میں امام اعظم ابوحنیفہ کا قول یہ ہے کہ اگر خاوند بیوی میں سے کوئی ایک دوسرے کا مال چرائے یا کوئی غلام اپنے مالک یا اپنے مالک کی بیوی اور یا اپنی مالکہ کے خاوند کے مال کی چوری کرے تو اس کا ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا کیونکہ عام طور پر خاوند بیوی کو ایک دوسرے کے مال پر اور غلام کو اپنے آقا اور اس کے گھر والوں کے مال و اسباب پر خود ان کی اجازت سے دسترس حاصل ہوتی ہے اس صورت میں حرز کی شرط پوری طرح نہیں پائی جاتی جو قطع ید کی سزا کے لئے ضروری ہے۔
Top