مشکوٰۃ المصابیح - حدود کا بیان - حدیث نمبر 3532
وعن ابن عباس أن النبي صلى الله عليه و سلم قال لماعز بن مالك : أحق ما بلغني عنك ؟ قال : وما بلغك عني ؟ قال : بلغني أنك قد وقعت على جارية آل فلان قال : نعم فشهد أربع شهادات فأمر به فرجم . رواه مسلم
ماعز کا اعتراف جرم
اور حضرت ابن عباس راوی ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے ماعز ابن مالک سے فرمایا کہ تمہارے بارے میں مجھے معلوم ہوا کہ تم نے فلاں شخص کی لونڈی سے زنا کیا ہے؟ ماعز نے عرض کیا کہ ہاں (یہ سچ ہے) اور اس نے یہ (چار مجلسوں میں) چار مرتبہ اقرار کیا۔ لہٰذا رسول کریم ﷺ نے اس کی سنگساری کا حکم فرمایا اور ان کو سنگسار کردیا گیا! (مسلم)

تشریح
اس حدیث کے بارے میں صاحب مصابیح پر یہ اعتراض وارد ہوتا ہے کہ انہوں نے اس حدیث کو پہلی فصل کے بجائے یہاں دوسری فصل میں کیوں نقل کیا؟ اس حدیث سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ آنحضرت ﷺ کو ماعز کے ارتکاب زنا کا علم تھا اور پھر آپ ﷺ نے اس سے اعتراف جرم کرایا جب کہ دوسری احادیث سے اس کے برخلاف ثابت ہوتا ہے؟ گویا اس اعتبار سے ان احادیث میں باہم تضاد نظر آتا ہے لہٰذا ان کے درمیان وجہ تطبیق یہ ہوگی کہ دراصل اس حدیث میں اختصار کو ملحوظ رکھا گیا ہے اور پورا واقعہ نقل کئے بغیر صرف رجم کا ذکر کیا گیا ہے جب کہ دوسری احادیث میں واقعہ کو پوری تفصیل کے ساتھ ذکر کیا گیا چناچہ یہ اغلب ہے کہ آنحضرت ﷺ کو ماعز کے ارتکاب زنا کا علم پہلے سے ہوگا پھر بعد میں آپ ﷺ خود ماعز سے اس کا اقرار کرایا اور صورت وہ اختیار کی جو دوسری احادیث میں تفصیل کے ساتھ مذکور ہے کہ جب ماعز اپنے ارتکاب زنا کا اقرار کرتا تو آپ ﷺ اس کی طرف سے اپنا منہ پھیر لیتے تھے، اس طرح آپ ﷺ نے جب گویا چار مجلسوں میں چار مرتبہ اقرار کرا لیا تب سنگساری کا حکم صادر فرمایا اس اعتبار سے ان احادیث میں باہم کوئی تضاد نہیں رہا۔
Top