مشکوٰۃ المصابیح - حدود کا بیان - حدیث نمبر 3541
وعن ابن عباس قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : من أتى بهيمة فاقتلوه واقتلوها معه . قيل لابن عباس : ما شأن البهيمة ؟ قال : ما سمعت من رسول الله صلى الله عليه و سلم في ذلك شيئا ولكن أره كره أن يؤكل لحمها أو ينتفع بها وقد فعل بها ذلك . رواه الترمذي وأبو داود وابن ماجه
جانور کے ساتھ بد فعلی کرنے والے کی سزا
اور حضرت ابن عباس کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص کسی جانور سے ساتھ بدفعلی کرے اس کو قتل کردو اس کے ساتھ اس جانور کو بھی قتل کردو۔ حضرت ابن عباس ؓ سے کہا گیا کہ جانور کے بارے میں یہ حکم کیوں ہے یعنی نہ تو عقل رکھتا ہے اور نہ وہ مکلف ہے تو اس کو قتل کرنے کا کیوں حکم ہے؟ حضرت ابن عباس نے فرمایا کہ میں نے اس کی حکمت و مصلحت کے بارے میں رسول کریم ﷺ سے کچھ نہیں سنا ہے البتہ میرا گمان ہے کہ آنحضرت ﷺ نے اس بات کو ناپسند فرمایا کہ جس جانور کے ساتھ بدفعلی کی گئی ہے اس کا گوشت کھایا جائے یا اس کے دودھ بالوں اور اس کی افزائش نسل سے فائدہ اٹھایا جائے اور جب اس جانور سے کسی قسم کا کوئی فائدہ اٹھانا مکروہ ہوا تو پھر اس کو قتل کردینا ہی ضروری ہے۔ (ترمذی، ابن ماجہ، ابوداؤد)

تشریح
اس کو قتل کردو سے مراد یہ ہے کہ اس کی بہت سخت پٹائی کرو۔ گویا اس کو قتل کردینے کا حکم سخت زجروتہدیر کے طور پر ہے اس کو واقعۃً قتل کردینا مراد نہیں ہے۔ اس کے جانور کو بھی قتل کردو اس حکم کی حکمت وعلت بعض حضرات نے یہ بیان کی ہے کہ اگر وہ جانور زندہ رکھا گیا تو ہوسکتا ہے کہ جس شخص نے اس کے ساتھ بدفعلی کی ہے اس کا نطفہ اس کے رحم میں قرار پا جائے اور اس کے نتیجہ میں ایک حیوان بصورت انسان پیدا ہوجائے اس لئے اس صورت حال سے بچنے کے لئے اس کو مار ڈالنا ہی ضروری ہے یا یہ کہ اس جانور کی موجودگی اس کے مالک کو دنیاوی ذلت و رسوائی سے دو چار کرسکتی ہے لہٰذا اس کو مار ڈالا جائے۔ شرح مظہر میں لکھا ہے کہ چاروں امام اس بات پر متفق ہیں کہ جو شخص کسی جانور کے ساتھ بدفعلی کرے اس کو قتل نہ کیا جائے بلکہ تعزیرًا کوئی دوسری سزا دی جائے اور یہ حدیث زجر و توبیخ پر محمول ہے رہی جانور کی بات تو بعض حضرات یہ فرماتے ہیں کہ اگر وہ جانور ایسا ہے جس کا گوشت کھایا جاتا ہے تو اس کو قتل کردیا جائے اور اگر اس کا گوشت نہیں کھایا جاتا تو اس کے بارے میں دونوں صورتیں ہیں کہ اگر اس حدیث کا ظاہر مفہوم پیش نظر ہو تو اس کو قتل کردیا جائے اور اگر اس کو ملحوظ رکھا جائے کہ جانور کا گوشت کھانا مقصود یا حلال نہ ہو اس کو ذبح کرنے کی ممانعت منقول ہے تو اس جانور کو قتل نہ کیا جائے۔
Top