مشکوٰۃ المصابیح - حدود کا بیان - حدیث نمبر 3549
وعنه أن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال : لا ينظر الله عز و جل إلى رجل أتى رجلا أو امرأة في دبرها . رواه الترمذي وقال : هذا حديث حسن غريب (2/315) 3586 - [ 32 ] ( لم تتم دراسته ) وعنه أنه قال : من أتى بهيمة فلا حد عليه . رواه الترمذي وأبو داود وقال الترمذي : عن سفيان الثوري أنه قال : وهذا أصح من الحديث الأول وهو : من أتى بهيمة فاقتلوه والعمل على هذا عند أهل العلم
جانور کے ساتھ بدفعلی کرنے والا حد کا سزا وار نہیں ہوتا
اور حضرت ابن عباس ؓ سے منقول ہے کہ انہوں نے (بطریق مرفوع) کہا کہ جو شخص جانور کے ساتھ بدفعلی کرے وہ حد کا سزاوار نہیں لیکن قابل تعزیر ہے اس روایت کو ترمذی اور ابوداؤد نے نقل کیا ہے نیز ترمذی سفیان ثوری سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے (یعنی سفیان نے) کہا کہ یہ حدیث ابن عباس کی اس پہلی حدیث سے زیادہ صحیح ہے جو دوسری فصل میں ان سے نقل کی گئی ہے اور وہ پہلی حدیث یہ ہے کہ جو شخص جانور سے بدفعلی کرے اس کو مار ڈالو چناچہ علماء نے اسی پر عمل کیا ہے کہ جانور کے ساتھ بدفعلی کرنے والا حد کا سزا وار نہیں ہوتا البتہ بطور تعزیر اس کو کوئی سزا دی جاسکتی ہے۔

تشریح
بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ یہ حدیث حضرت ابن عباس کا اپنا قول ہے لیکن اس صورت میں سفیان ثوری کے اس قول کہ یہ حدیث پہلی حدیث سے زیادہ صحیح ہے کے کوئی معنی نہیں رہیں گے لہٰذا صحیح بات یہ ہے کہ یہ حضرت ابن عباس کا اپنا قول نہیں ہے بلکہ ارشاد نبوی ﷺ ہے۔
Top