مشکوٰۃ المصابیح - حدود کا بیان - حدیث نمبر 3551
وعن ابن عمر أن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال : إقامة حد من حدود الله خير من مطر أربعين ليلة في بلاد الله . رواه ابن ماجه
حدجاری کرنے کے دور رس فوائد
اور حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا کہ حدود اللہ میں سے کسی ایک حد کا جاری کرنا اللہ کے تمام شہروں پر چالیس رات تک بارش برسنے سے بہتر ہے (ابن ماجہ) نسائی نے اس روایت کو حضرت ابوہریرہ ؓ نقل کیا ہے۔

تشریح
اس کی وجہ یہ ہے کہ حد جاری کرنا گویا مخلوق کو گناہ سے اور معاصی کے ارتکاب سے روکنا ہے اور یہ آسمان کے دروازوں کے کھلنے یعنی نزول برکات کا سبب ہے، اس کے برخلاف حدود کو معاف کرنا یا ان کو جاری کرنے میں سستی کرنا گویا مخلوق کو گناہ و معاصی میں مبتلا ہونے کا موقع دینا ہے اور یہ چیز یعنی گناہ و معاصی کا پھیل جانا قحط سالی میں گرفتار ہونے کا سبب اور انسان ہی نہیں بلکہ غیر انسانی مخلوق کو بھی ہلاکت و بربادی کے دروازے پر پہنچانے کا ذریعہ ہے جیسا کہ منقول ہے کہ حباری بنی آدم کے گناہوں کے سبب مارے دبلاپے کے مرجاتا ہے یعنی انسان عمومی طور پر برائیوں کی راہ پر لگ جاتا ہے اور گناہ و معاصی کے ارتکاب کی کثرت ہوجاتی ہے تو اس کی نحوست سے اللہ تعالیٰ بارش نہیں برساتا اور جب بارش نہیں ہوتی تو صرف انسانوں ہی کے لئے قحط نہیں پھیلتا بلکہ اس کی وجہ سے چرند وپرند بھی اپنے رزق سے محروم ہوجاتے ہیں اور وہ بھی مرنے لگتے ہیں۔ حباری ایک جانور کا نام ہے یہاں خاص طور پر اس کا ذکر کیا گیا ہے کہ وہ دور دور سے اپنے لئے چارہ تلاش کر کے لاتا ہے۔
Top