مشکوٰۃ المصابیح - حیض کا بیان - حدیث نمبر 523
وَعَنْ عَآئِشَۃَ قَالَتْ کُنْتُ اِذَا حِضْتُ نَزَلْتُ عَنِ الْمِثَالِ عَلٰی الْحَسِیْرِ فَلَمْ یَقْرُبْ رَسُوْلَ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم وَلَمْ تَدْنُ مِنْہُ حَتّٰی تَطْھُرَ۔(رواہ ابوداؤد)
حیض کا بیان
اور حضرت عائشہ صدیقہ ؓ فرماتی ہیں کہ جب میں ایام سے ہوجاتی تو بستر سے اتر کر بوریہ پر آجاتی تھی، چناچہ جب تک کہ وہ پاک نہ ہوجاتی نہ تو رسول اللہ ﷺ ان کے نزدیک آتے تھے اور نہ وہ رسول اللہ ﷺ کے نزدیک آتی تھیں۔ (سنن ابوداؤد)

تشریح
بظاہر یہ حدیث ان احادیث کے بالکل برعکس ہے جن سے ثابت ہوتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ اپنی ازواج مطہرات کے ایام کی حالت میں ان کے ساتھ ہم نشینی اختیار کرتے تھے چناچہ خود حضرت عائشہ صدیقہ ؓ ہی سے ایسی احادیث مروی ہیں۔ جن میں انہوں نے بتایا ہے کہ آنحضرت ﷺ ان سے ایام حیض میں اختلاط کرتے تھے۔ لہٰذا اس تعارض کو ختم کرنے کے لئے یہ کہا جائے گا کہ یہ حدیث ان احادیث سے مسنوخ ہے۔ یا پھر اس حدیث کی توجیہ یہ کی جائے گی کہ یہاں نزدیک نہ آنے کا مطلب یہ ہے کہ ایام کی حالت میں جماع کے لئے ایک دوسرے کے قریب نہ آتے تھے جیسا کہ قرآن مجید کی آیت (لَا تَقْرَبُوْھُنَّ حَتّٰی یَطْھُرْنَ ) 2۔ البقرۃ 222) میں ان کے نزدیک نہ آؤ جب تک وہ پاک نہ ہوجائیں کا مطلب یہ کیا جاتا ہے کہ ان سے جماع نہ کرو جب تک وہ پاک نہ ہوجائیں۔ یہاں حدیث کے الفاظ فلم یَقْرُبْ میں حرف ی زبر کے ساتھ اور حرف ر پیش کے ساتھ ہے اسی طرح لَمْ تدن حتی تطھر دونوں حرف ت کے ساتھ ہیں۔ چناچہ مشکوٰۃ کے اکثر صحیح نسخوں میں اسی طرح یہ الفاظ مذکور ہیں مگر نسخہ سید جمال الدین (رح) کے حاشیے میں لکھا ہے کہ صحیح فَلَمْ نَقْرِبْ نون اور حرف ر کے زبر کے ساتھ ہے نیز رسول اللہ ﷺ کے لام کو زبر ہے۔ اسی طرح لم ندن پہلے نون کے زبر اور دوسرے نون کے پیش کے ساتھ ہے اور لفظ نطہر میں بھی نون ہے اور میرک شاہ (رح) نے لکھا ہے کہ اصل ابوداؤد میں یہ الفاظ اسی طرح ہیں۔
Top