مشکوٰۃ المصابیح - دعاؤں کا بیان - حدیث نمبر 2255
وعن ابن عمر رضي الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : إن الدعاء ينفع مما نزل ومما لم ينزل فعليكم عباد الله بالدعاء . رواه الترمذي
دعا دافع بلا ہے
حضرت ابن عمر ؓ راوی ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا۔ بلاشبہ دعا اس چیز کے لئے بھی نافع سے جو پیش آچکی ہے اور اس چیز کے لئے بھی نافع ہے جو پیش نہیں آئی ہے لہٰذا اے اللہ کے بندو! دعا کو اپنے لئے ضروری سمجھو۔ (ترمذی) اس روایت کو احمد نے معاذ بن جبل ؓ سے نقل کیا ہے نیز امام ترمذی نے فرمایا کہ یہ حدیث غریب ہے۔

تشریح
جو چیز پیش آچکی ہے اس کے لئے دعا کے نافع ہونے کا مطلب یہ ہے کہ جو مصیبت و بلا نازل ہوچکی ہے اگر وہ معلق ہوتی ہے تو دعا کرنے سے دفع ہوجاتی ہے اور انسان سکون و اطمینان پا لیتا ہے اور اگر وہ مبرم ہوتی ہے تو بھی دعا کا نفع ظاہر ہوتا ہے بایں طور کہ اللہ تعالیٰ اسے صبر کی طاقت عطا فرما دیتا ہے جس کے نتیجے میں نہ صرف یہ کہ اس مصیبت و بلا کا تحمل اس کے لئے آسان ہوجاتا ہے اور وہ اس پر راضی بھی ہوجاتا ہے بلکہ وہ یہ نہیں چاہتا کہ وہ مصیبت و بلا میں مبتلا نہ ہو۔ کیونکہ صبر کی دولت حاصل ہوجانے کے بعد اس کا جذبہ اطاعت اتنا قوی ہوجاتا ہے اور مضبوط ہوجاتا ہے کہ وہ اس مصیبت و بلا میں بھی اسی طرح لذت و کیفیت محسوس کرتا ہے جیسا کہ خالص دنیا دار قسم کے لوگ نعمتوں اور راحتوں میں لذت وکیف پاتے ہیں۔ جو چیز پیش نہیں آتی اس کے لئے دعا بایں طور نافع ہوتی ہے کہ اس کو نازل ہونے سے روک دیتی ہے بشرطیکہ اس کا تعلق بھی تقدیر معلق سے ہو۔
Top