مشکوٰۃ المصابیح - دعاؤں کا بیان - حدیث نمبر 2261
وعنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : ادعوا الله وأنتم موقنون بالإجابة واعلموا أن الله لا يستجيب دعاء من قلب غافل لاه . رواه الترمذي وقال : هذا حديث غريب
دعا مانگتے وقت قبولیت کا یقین رکھو
حضرت ابوہریرہ ؓ راوی ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا قبولیت دعا کا یقین رکھتے ہوئے اللہ تعالیٰ سے مانگو۔ یاد رکھو! اللہ تعالیٰ غافل اور کھیلنے والے دل کی دعا قبول نہیں کرتا یعنی اس شخص کی دعا قبول نہیں ہوتی جس کا دل دعا مانگتے وقت اللہ تعالیٰ سے غافل اور غیر اللہ میں مشغول ہو امام ترمذی نے اس روایت کو نقل کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ حدیث غریب ہے۔

تشریح
حدیث کے پہلے جز کا مطلب یہ ہے کہ دعا کے وقت تمہیں ایسی حالت میں ہونا چاہئے جس کے سبب تم قبولیت دعا کے مستحق قرار پاؤ مثلا اچھے کام میں مشغولیت اور برے کاموں سے اجتناب ہو دعا کی جو شرائط ہیں ان کی رعایت ہو رہی ہو مثلا توجہ الی اللہ، حضور قلب اور اخلاص حاصل ہو۔ آخری بات یہ کہ تمہارے قلب پر قبولیت کا یقین و اعتماد، عدم قبولیت کی مایوسی پر غالب ہو۔ یا پھر مراد یہ ہے کہ دعا کے وقت تمہیں یہ کامل اعتماد حاصل ہونا چاہئے کہ اللہ تعالیٰ اپنے وسیع و لامحدود فضل کی بناء پر تمہیں مایوس اور ناامید نہیں کرے گا اور تمہاری دعا ضرور قبول ہوگی۔
Top