مشکوٰۃ المصابیح - دعاؤں کا بیان - حدیث نمبر 2277
وعن أبي سعيد الخدري أن النبي صلى الله عليه و سلم قال : ما من مسلم يدعو بدعوة ليس فيها إثم ولا قطيعة رحم إلا أعطاه الله بها إحدى ثلاث : إما أن يعجل له دعوته وإما أن يدخرها له في الآخرة وإما أن يصرف عنه من السوء مثلها قالوا : إذن نكثر قال : الله أكثر . رواه أحمد
دعا کے نتیجے میں تین چیزوں میں سے ایک چیز ضرور حاصل ہوتی ہے
حضرت ابوسعید خدری ؓ راوی ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا۔ جو بھی مسلمان کوئی دعا مانگتا ہے ایسی دعا کہ اس میں نہ تو گناہ کی کسی چیز کی طلب ہو اور نہ ناطہ توڑنے کی تو اللہ تعالیٰ اسے اس دعا کے نتیجے میں تین چیزوں میں سے ایک چیز ضرور دیتا ہے یا تو یہ کہ جلدی ہی اس کا مطلوب عطا فرما دے یا یہ کہ اس کے لئے اس دعا کو ذخیرہ آخرت بنا دے کہ دنیا میں اس کا مطلوب حاصل نہ ہونے کی صورت میں اس کے عوض آخرت میں اجر عطا کرتے یا یہ کہ اسے اس کی دعا کے بقدر برائی سے بچائے۔ صحابہ نے یہ سن کر عرض کیا کہ یا رسول اللہ! ہم تو اب بہت زیادہ دعائیں مانگیں گے کیونکہ ہمیں دعا کے بڑے فائدے معلوم ہوگئے آپ نے فرمایا۔ اللہ کا فضل بہت زیادہ ہے۔ (احمد)

تشریح
اللہ تعالیٰ کا فضل بہت زیادہ ہے۔ کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تمہاری دعا کے نتیجہ میں تمہیں جو کچھ عطا فرماتا ہے اس کے مقابلہ میں وہ کہیں زیادہ ہے جو وہ تمہیں مانگے بغیر محض اپنے بےپایاں فضل اور وسیع کرم سے دیتا ہے۔
Top