Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (5045 - 5119)
Select Hadith
5045
5046
5047
5048
5049
5050
5051
5052
5053
5054
5055
5056
5057
5058
5059
5060
5061
5062
5063
5064
5065
5066
5067
5068
5069
5070
5071
5072
5073
5074
5075
5076
5077
5078
5079
5080
5081
5082
5083
5084
5085
5086
5087
5088
5089
5090
5091
5092
5093
5094
5095
5096
5097
5098
5099
5100
5101
5102
5103
5104
5105
5106
5107
5108
5109
5110
5111
5112
5113
5114
5115
5116
5117
5118
5119
مشکوٰۃ المصابیح - دل کو نرم کرنے والی باتوں کا بیان - حدیث نمبر 1758
عن ابن عباس قال : مر النبي صلى الله عليه و سلم بقبور بالمدينة فأقبل عليهم بوجهه فقال : السلام عليكم يا أهل القبور يغفر الله لنا ولكم أنتم سلفنا ونحن بالأثر . رواه الترمذي وقال : هذا حديث حسن غريب
فصل ثانی
حضرت ابن عباس ؓ راوی ہیں کہ (ایک مرتبہ) نبی کریم ﷺ مدینہ کے قبرستان سے گزرے تو آپ ﷺ قبروں کی طرف روئے مبارک کر کے متوجہ ہوئے اور فرمایا کہ دعا (السلام علیکم یا اہل القبور یغفر اللہ لنا ولکم انتم سلفنا ونحن بالاثر)۔ اے قبر والو! تمہاری خدمت میں سلام پیش ہے اور اللہ تعالیٰ ہماری اور تمہاری مغفرت فرمائے تم ہم میں سے پہلے پہنچے ہوئے ہو اور ہم بھی تمہارے پیچھے آنے ہی والے ہیں۔ امام ترمذی نے اس روایت کو نقل کیا ہے اور فرمایا ہے کہ یہ حدیث حسن غریب ہے۔
تشریح
حدیث کے الفاظ آپ ﷺ قبروں کی طرف اپنا روئے مبارک کر کے متوجہ ہوئے، میں اس بات کی دلیل ہے کہ جب کوئی شخص اہل قبور پر سلام پیش کرے تو اس کے لئے مستحب ہے کہ اس وقت اس کا منہ میت کے منہ کے سامنے ہو، اسی طرح جب دعاء مغفرت و فاتحہ خوانی وغیرہ کے لئے قبر پر کھڑا ہو تو اپنا منہ میت کے سامنے رکھے چناچہ علماء و مجتہدین کا یہی مسلک ہے اور اسی کے مطابق تمام مسلمانوں کا عمل ہے صرف علامہ ابن حجر اس کے خلاف ہیں وہ فرماتے ہیں کہ ہمارے نزدیک مستحب ہے کہ قبر پر حاضرت ہونے والا دعائے مغفرت و فاتحہ خوانی کے وقت اپنا منہ قبلہ کی طرف رکھے۔ مظہر (رح) فرماتے ہیں کہ کسی میت کی زیارت اس کی زندگی کی ملاقات کی طرح ہے لہٰذا جس طرح کسی شخص کی زندگی میں اس سے ملاقات کے وقت اپنا منہ اس کے منہ کی طرف متوجہ رکھا جاتا ہے اس طرح اس کے مرنے کے بعد اس کی میت یا اس کی قبر کی زیارت کے وقت بھی اپنا منہ اس کے منہ کے سامنے رکھا جائے پھر یہ کہ کسی بھی میت کے سامنے وہی طریقہ و آداب ملحوظ رہنے چاہئیں جو اس کی زندگی میں نشست و برخاست کے وقت ملحوظ ہوتے تھے۔ مثال کے طور پر اگر کوئی شخص کسی ایسے شخص کی ملاقات کے وقت جو اپنے کمالات و فضائل کی بنا پر عظیم المرتبت و رفیع القدر تھا ادب و احترام کے پیش نظر اس کے بالکل قریب نہیں بیٹھتا تھا بلکہ اس سے کچھ فاصلہ پر بیٹھتا تھا تو اب اس کی میت یا اس کی قبر کی زیارت کے وقت بھی وہ فاصلہ سے کھڑا رہے یا بیٹھے اور اگر اس کی زندگی میں بوقت ملاقات اس کے قریب بیٹھتا تھا کہ جب اس کی میت یا قبر کی زیارت کرے تو اس کے قریب ہی کھڑا ہو یا بیٹھے۔ جب کسی قبر کی زیارت کی جائے تو اس وقت سورت فاتحہ اور قل ہو اللہ احد تین مرتبہ پڑھے اور اس کا ثواب میت کو بخش کر اس کے لئے دعائے مغفرت کرے لیکن اتنی بات بہر صورت ملحوظ رہے کہ زیارت قبر کے وقت نہ تو قبر کو ہاتھ لگائے اور نہ بوسہ دے کیونکہ یہ نصاریٰ کی عادت ہے اس طرح قبر کو سجدہ کرنا قبر کے سامنے رکوع کرنا اور قبر کا طواف کرنا بھی انتہائی سخت گناہ ہے اور دعویٰ ایمان اسلام کے خلاف ہے ان باتوں سے اجتناب ضروری ہے۔
Top