Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (5045 - 5119)
Select Hadith
5045
5046
5047
5048
5049
5050
5051
5052
5053
5054
5055
5056
5057
5058
5059
5060
5061
5062
5063
5064
5065
5066
5067
5068
5069
5070
5071
5072
5073
5074
5075
5076
5077
5078
5079
5080
5081
5082
5083
5084
5085
5086
5087
5088
5089
5090
5091
5092
5093
5094
5095
5096
5097
5098
5099
5100
5101
5102
5103
5104
5105
5106
5107
5108
5109
5110
5111
5112
5113
5114
5115
5116
5117
5118
5119
مشکوٰۃ المصابیح - دل کو نرم کرنے والی باتوں کا بیان - حدیث نمبر 351
وَعَنْ اَنَسِ قَالَ کَانَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وسلم اِذَا خَرَجَ مِنَ الْخَلاءِ قَالَ الْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِی اَذْھَبَ عَنِیّ الْاَذٰی وَعَافَنِی یعنی تمام تعریفیں خداہی کو زیبا ہیں جس نے مجھے سے تکلیف دہ چیز (یعنی پاخانہ) کو دور کیا اور مجھے عافیت بخشی۔&&(ابن ماجہ)
پاخانہ کے آداب کا بیان
اور حضرت انس ؓ فرماتے ہیں کہ سرکار دوعالم ﷺ جب بیت الخلاء سے نکلتے تو یہ دعا پڑھتے الْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِی اَذْھَبَ عَنِیّ الْاَذٰی وَعَافَانِی یعنی تمام تعریفیں خدا ہی کو زیبا ہیں جس نے مجھ سے تکلیف دہ چیز (یعنی پاخانہ) کو دور کیا اور مجھے عافیت بخشی۔ (ابن ماجہ)
تشریح
یوں تو اگر کوئی انسان یہ چاہے کہ وہ اللہ کی نعمت کو دائرہ شمار میں لے آئے جو اس پر اللہ کی جانب سے ہیں تو یہ مشکل ہیں نہیں بلکہ ناممکن ہے، پیدائش سے لے کر موت تک انسان کی ساری زندگی اور اس کی حیات کا ایک ایک لمحہ اللہ رحیم و کریم کی بیشمار نعمتوں ہی کا مرہون منت ہوتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ کوئی انسان اللہ کی ان بیشمار اور لا محدود نعمتوں کا شکر بھی بجا طور پر ادا نہیں کرسکتا۔ اب آپ پیشاب و پاخانہ ہی کو لے لیجئے بظاہر تو کتنی معمولی سے چیز ہے اور کتنی غیر اہم ضرورت مگر ذرا کسی حکیم و ڈاکٹر سے اس کی حقیقت تو معلوم کر کے دیکھ لیجئے، ایک طبی ماہر آپ کو بتائے گا کہ ان معمولی چیزوں پر انسان کی زندگی کا کتنا دار و مدار ہے اور انسان کی موت وحیات سے اس کا کتنا گہرا تعلق ہے؟ اگر کسی آدمی کا کچھ عرصہ کے لئے پیشاب بند ہوجائے، یا کسی کا پاخانہ رک جائے تو اس کی زندگی کے لالے پڑھ جاتے ہیں اور خدانخواستہ اگر اس عرصہ میں غیر معمولی امتداد پیدا ہوجائے تو پھر اس کی زندگی موت کی آغوش میں سوتی نظر آتی ہے۔ تو کیا؟ یہ اللہ کا ایک عظیم انعام اور اس کا بہت بڑا فضل و کرم نہیں ہے کہ وہ اس تکلیف دہ چیز کو انسان کے جسم سے تھوڑے تھوڑے عرصہ کے بعد کتنی آسانی سے خارج کرتا رہتا ہے، تو یہ کیسے ممکن تھا کہ اللہ کے رسول ﷺ کی وہ زبان جو اس کی چھوٹی چھوٹی نعمتوں پر ہر وقت ادائے شکر وسپاس میں مشغول رہتی تھی اس کی عظیم الشان نعمت پر شکر سے قاصر رہتی۔ چنانچہ یہ حدیث یہی بتارہی ہے کہ آپ ﷺ جب بھی بیت الخلاء سے باہر نکلتے، اللہ کا شکر ادا کرتے کہ اے الٰہ العلمین! دنیا کی تمام تعریفیں تیرے ہی لئے زیبا ہیں، تمام حمد و ثناہ کا تو ہی مستحق ہے اور کیوں نہ ہو؟ جب کے تیری ذات اپنے بندوں کے لئے سراسر لطف و کرم اور رحمت و شفقت ہے۔۔۔ جس کا ایک ادنیٰ سا اظہار یہ بھی ہے کہ تو نے اس وقت محض اپنے فضل و کرم سے ایک تکلیف دہ چیز کو میرے جسم سے خارج کیا اور اس طرح مجھے سکون وا طمینان عطا فرمایا اور عافیت بخشی۔ بعض احادیث میں آپ ﷺ سے یہ دعا بھی منقول ہے جسے آپ ﷺ بیت الخلا سے باہر آنے کے بعد پڑھا کرتے تھے۔ اَلحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِی اَذْھَبَ عَنِّی مَایُؤْ ذِیْنِی وَاَبْقَی عَلَیَّ مَایَنْفَعُنِی تمام تعریفیں اللہ ہی کے لئے زیبا ہیں جس نے مجھ سے تکلیف دہ چیز کو دور کیا اور وہ چیز باقی رکھی جو میرے لے فائدہ منہ ہے۔ غذا ہضم ہونے پر دو حصوں میں تقسیم ہوجاتی ہے، ایک بڑا حصہ وہ ہوتا ہے جو فضلہ بن جاتا ہے، دوسرا حصہ جو غذا کا اصل جوہر ہوتا ہے وہ خون وغیرہ میں تبدیل ہوجاتا ہے اس پر زندگی کی بقامنحصر ہوتی ہے، چناچہ اس دعا میں غذا کی انہی دونوں حصوں کی جانب اشارہ فرمایا گیا ہے۔ اگر ان دونوں نعمتوں کا کوئی آدمی خیال کرے تو اسے احساس ہو کہ یہ کتنی اہمیت کی حامل ہیں لیکن افسوس کہ آج ایسے کتنے ہی بےحس و لاپرواہ انسان ملیں گے جن کے دماغ و شعور میں ان کا تصور بھی نہیں ہوگا۔
Top