مشکوٰۃ المصابیح - دل کو نرم کرنے والی باتوں کا بیان - حدیث نمبر 5048
وعن جابر أن رسول الله صلى الله عليه وسلم مر بجدي أسك ميت . قال : أيكم يحب أن هذا له بدرهم ؟ فقالوا : ما نحب أنه لنا بشيءقال : فوالله للدنيا أهون على الله من هذا عليكم . رواه مسلم
دنیا ایک بے حیثیت چیز ہے
حضرت جابر ؓ سے روایت ہے کہ (ایک مرتبہ) رسول کریم ﷺ بکری کے ایک ایسے مردہ بچہ کے پاس سے گزرے جس کے کان بہت چھوٹے تھے یا کٹے ہوئے تھے اور یا اس کے کان تھے ہی نہیں، چناچہ آپ ﷺ نے (اس کو دیکھ کر صحابہ ؓ اجمعین سے) فرمایا کہ تم میں ایسا کوئی شخص ہے جو اس (مردہ بچہ) کو ایک درہم کے عوض لینا پسند کرے؟ صحابہ ؓ نے عرض کیا کہ ہم تو اس کو کسی بھی چیز کے عوض لینا پسند نہیں کرسکتے۔ آنحضرت ﷺ نے فرمایا اللہ کی قسم! یہ دنیا (اپنی تمام لذتوں اور آسائشوں کے ساتھ) اللہ کے نزدیک اس سے کہیں زیادہ بےوقعت وکمتر ہے جیسا کہ تمہارے نظر میں یہ۔ (مسلم)

تشریح
حضور ﷺ نے بکری کے اس مردہ بچہ کی مثال کے ذریعہ درحقیقت اس طرف متوجہ فرمایا کہ یہ دنیا ہرگز اس قابل نہیں ہے کہ انسان اس کی محبت وطلب میں آخرت کے نفع نقصان کو فراموش کردے، بلکہ اصل چیز آخرت کی محبت وطلب ہے جہاں کی زندگی بھی لافانی ہے اور جس کی نعمتیں بھی لازوال ہیں، لہٰذا مقصود زندگی آخرت کی محبت وطلب ہونا چاہئے نہ کہ دنیا کی محبت وطلب، کیونکہ فرمایا گیا ہے۔ حب الدنیا رأس کل خطیئۃ دنیا کی محبت و چاہت ہر گناہ کی جڑ ہے ترک الدنیا رأس کل عبادۃ دنیا سے بےاعتنائی، ہر عبادت کی بنیاد ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ دنیا کی محبت میں گرفتار رہنے والا اپنے اعمال میں مخلص و پاکیزہ نہیں ہوتا بلکہ اس کا ہر کام کسی فاسد غرض و لالچ کی آمیزش رکھتا ہے خواہ وہ کوئی دینی اور مذہبی کام ہی کیوں نہ کرے، اس کے برخلاف جو شخص دنیا سے بےاعتنائی اختیار کئے ہوئے ہوتا ہے اس کے ہر عمل میں اخلاص و پاکیزگی اور آخرت ہی کا مفاد ہوتا ہے، خواہ وہ کسی دنیاوی کام ہی میں کیوں نہ مشغول ہو، اسی لئے کسی عارف نے کہا ہے کہ جس نے دنیا کو اپنی پسندیدہ اور محبوب چیز بنالیا ہے اس کو تمام مشائخ اور مرشدین مل کر بھی راہ راست پر نہیں لگاسکتے اور جس نے دنیا سے بےاعتنائی کو اپنا شیوہ بنا لیا اس کو دنیا بھر کے مفسد و بدکار لوگ بھی گمراہ نہیں کرسکتے۔
Top