مشکوٰۃ المصابیح - دل کو نرم کرنے والی باتوں کا بیان - حدیث نمبر 5058
وعن أنس قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : يتبع الميت ثلاثة : فيرجع اثنان ويبقى معه واحد يتبعه أهله وماله وعمله فيرجع أهله وماله ويبقى عمله . متفق عليه
مرنے کے بعد نہ اہل وعیال ساتھی ہوں گے اور نہ جاہ ومال
حضرت انس ؓ کہتے ہیں رسول کریم ﷺ نے فرمایا میت کے ساتھ (قبر تک) تین چیزیں جاتی ہیں، ان میں سے دو چیزیں تو (اس کو اکیلا چھوڑ کر) واپس آجاتی ہیں اور ایک چیز اس کے ساتھ رہ جاتی ہے، چناچہ اس کے متعلقین (جیسے اولاد، عزیز و اقارب، دوست و احباب اور جان پہچان کے لوگ) اور اس کے اموال (جیسے نوکر چاکر، پلنگ، جانور، گاڑی وغیرہ اور اسی طرح کے اسباب) اور اس کے اعمال اس کے ساتھ جاتے ہیں۔ ان تینوں میں سے متعلقین اور مال تو (اس کو تنہا چھوڑ کر) واپس آجاتے ہیں اور اس کے اعمال اس کے ساتھ رہتے ہیں۔ (بخاری ومسلم)

تشریح
اعمال سے مراد وہ ثواب و عذاب ہے جو ہر اچھے برے عمل پر مرتب ہوتا ہے۔ حاصل یہ ہے کہ انسان جب اس دنیا سے رخصت ہو کر آخرت کی پہلی منزل (قبر) میں پہنچتا ہے تو وہاں سے وہ مرحلہ شروع ہوجاتا ہے جہاں سے عزیزواقارب، دوست، احباب، مال و دولت اور جاہ وحشم سب ساتھ چھوڑ دیتے ہیں اور صرف وہ اعمال اس کے ساتھ رہ جاتے ہیں جو اس نے دنیا میں کئے تھے۔ شاید اسی لئے کہا گیا ہے کہ القبر صندوق العمل یعنی قبر اعمال کا صندوق ہے۔
Top