مشکوٰۃ المصابیح - دل کو نرم کرنے والی باتوں کا بیان - حدیث نمبر 5091
وعنه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : قد أفلح من أخلص الله قلبه للإيمان وجعل قلبه سليما ولسانه صادقا ونفسه مطمئنة وخليقته مستقيمة وجعل أذنه مستمعة وعينه ناظرة فأما الأذن فقمع وأما العين فمقرة لما يوعى القلب وقد أفلح من جعل قلبه واعيا رواه أحمد والبيهقي في شعب الإيمان
صلاح وفلاح کا انحصار خلوص ایمان پر ہے
حضرت ابوذر ؓ سے روایت ہے کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا۔ وہ شخص فلاح یاب ہوا جس کے دل کو اللہ تعالیٰ نے (نفاق کی آمیزش سے پاک کرکے) ایمان کے لئے خالص و مخصوص کردیا، (یعنی اس کو ایمان خالص عطا کیا) اس کے دل کو (بغض وحسد اور تمام برے کاموں وبرے احوال، جیسے دنیا کی محبت اور مولیٰ اور عقبی سے بےپروائی وغیرہ سے) محفوظ وسالم رکھا! اس کی زبان کو راست گو بنایا، اس کے نفس کو (اللہ کے ذکر اور اس کے محبت کے ذریعہ مطمئن کیا (اور اس کو حق کا مطیع بنایا) اس کی خلقت و طبیعت کو (کجی و باطل کی طرف مائل اور افراط و تفرط میں مبتلا ہونے سے بچاکر) مستقیم اور سیدھا رکھا، اس کے کانوں کو (حق بات کا) سننے والا بنایا اور اس کی آنکھوں کو (وحدانیت کے دلائل ومشاہدات اور پروردگار کے نظام قدرت وصنعت کا) دیکھنے والا بنایا، بس کان تو قیف ہیں اور آنکھ اس چیز کو قائم اور ثابت رکھنے والی ہے جس کو دل محفوظ کرتا ہے اور اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ شخص فلاح یاب ہوا جس کے دل کو اللہ نے یا خود اس شخص نے اپنے دل کو (حق بات اور برحق چیزوں کا) محافظ بنایا۔ (احمد، بیہقی)

تشریح
قمع کے معنی قیف کے ہیں اور قیف ٹونٹی دار یا نلکی دار ظرف کی صورت میں اس آلہ کو کہتے ہیں جس کو بوتلوں وغیرہ کے منہ پر رکھ کر ان میں کوئی رقیق چیز جیسے تیل وغیرہ بھرتے ہیں۔ پس کان تو قیف ہیں کا مطلب یہ ہے کہ جس طرح قیف کے ذریعہ کوئی رقیق چیز بوتلوں وغیرہ میں ڈالی جاتی ہے اسی طرح کان وہ ذریعہ ہے جو حق بات کو انسان کے قلب و دماغ میں اتارتا ہے بایں طور کہ کان اس بات کو سنتا ہے اور قلب و دماغ اس کو قبول کرتے ہیں۔ اور آنکھ اس چیز کو قائم اور ثابت رکھنے والی ہے الخ۔ اس جملہ کا مطلب یہ ہے کہ جن چیزوں کو آنکھیں دیکھتی ہیں دل ان کا ظرف ہوتا ہے یا وہ چیزیں دل کو اپنا ظرف بناتی ہیں کہ وہ آنکھوں کے ذریعہ دل میں داخل ہوتی ہے! گویا جس طرح کان، حق بات کو دل تک پہنچاتا ہے اس طرح نظر آنے والے حقائق آنکھوں کی راہ سے دل میں داخل ہوتے ہیں اور اس کے اندر قائم وثابت رہتے ہیں! حدیث کے آخری جزء میں گویا ان دونوں چیزوں کا نتیجہ بیان فرمایا گیا ہے کہ جس شخص نے حق بات کو سن کر اور برحق چیزوں کو دیکھ کر انہیں اپنے دل میں اتار لیا اور ان کی محافظت کی یعنی بہر صورت حق پر عامل رہا تو وہ فلاح یاب قرار پائے گا۔
Top