Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (5045 - 5119)
Select Hadith
5045
5046
5047
5048
5049
5050
5051
5052
5053
5054
5055
5056
5057
5058
5059
5060
5061
5062
5063
5064
5065
5066
5067
5068
5069
5070
5071
5072
5073
5074
5075
5076
5077
5078
5079
5080
5081
5082
5083
5084
5085
5086
5087
5088
5089
5090
5091
5092
5093
5094
5095
5096
5097
5098
5099
5100
5101
5102
5103
5104
5105
5106
5107
5108
5109
5110
5111
5112
5113
5114
5115
5116
5117
5118
5119
مشکوٰۃ المصابیح - دل کو نرم کرنے والی باتوں کا بیان - حدیث نمبر 550
عَنِ ابْنِ شِھَابٍ اَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِالْعَزِےْزِ اَخَّرَ الْعَصْرَ شَےْئًا فَقَالَ لَہُ عُرْوَۃُ اَمَا اِنَّ جِبْرَئِےْلَ قَدْ نَزَلَ فَصَلّٰی اَمَامَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ عُمَرُ اِعْلَمْ مَا تَقُوْلُ ےَا عُرْوَۃُ فَقَالَ سَمِعْتُ بَشِےْرَ بْنَ اَبِیْ مَسْعُوْدٍ ےَّقُوْلُ سَمِعْتُ اَبَا مَسْعُوْدٍ ےَّقُوْلُ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم ےَقُوْلُ نَزَلَ جِبْرَئِےْلُ فَاَمَّنِیْ فَصَلَّےْتُ مَعَہُ ثُمَّ صَلَّےْتُ مَعَہُ ثُمَّ صَلَّےْتُ مَعَہُ ثُمَّ صَلَّےْتُ مَعَہُ ثُمَّ صَلَّےْتُ مَعَہُ ےَحْسِبُ بِاَصَابِعِہٖ خَمْسَ صَلَوٰتٍ۔(صحیح البخاری و صحیح مسلم)
نماز کے اوقات کا بیان
حضرت ابن شہاب ( اسم گرامی محمد بن عبداللہ بن شہاب ہے زہری کی نسبت سے مشہور ہیں۔ آپ کی وفات ماہ رمضان ١٢٤ ھ میں ہوئی آپ جلیل القدر تابعی تھے) راوی ہیں کہ حضرت عمر بن عبدالعزیز (رح) نے (ایک روز) عصر کی نماز (وقت مختار سے کچھ) تاخیر کر کے پڑھی حضرت عروہ نے (جب یہ دیکھا تو) کہا کہ سمجھ لیجئے! حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نے آکر رسول اللہ ﷺ کے سامنے کھڑے ہو کر (اوّل وقت) نماز پڑھائی تھی۔ حضرت عمر ؓ نے فرمایا عروہ! ذرا سوچ سمجھ کر کہو کیا کہتے ہو؟ عروہ نے کہا، میں نے حضرت ابومسعود ؓ کے صاحبزادے حضرت بشیر (رح) سے سنا وہ کہتے تھے کہ میں نے حضرت ابومسعود ؓ سے سنا وہ فرماتے تھے کہ میں نے سرکار دو عالم ﷺ سے سنا آپ ﷺ فرماتے تھے کہ جبرائیل (علیہ السلام) آکر میرے امام بنے اور میں نے ان کے ساتھ نماز پڑھی، پھر میں نے ان کے ساتھ نماز پڑھی، پھر میں نے ان کے ساتھ نماز پڑھی، پھر میں نے ان کے ساتھ نماز پڑھی، پھر میں نے ان کے ساتھ نماز پڑھی، (راوی فرماتے ہیں کہ) رسول اللہ ﷺ نے پانچ نمازیں انگلیوں پر گن کر بتائیں۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)
تشریح
حضرت عروہ کا یہ مقصد تھا کہ حضرت عمر بن عبدالعزیز (رح) کو یہ یاد دلائیں کہ حضرت جبرائیل (علیہ السلام) کی امامت کے بارے میں جو حدیث وارد ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو پہلے دن اول وقت نمازیں پڑھائی تھیں تو اس سے معلوم ہوا کہ نمازوں کو اوّل وقت پڑھنا افضل ہے اس لئے آپ علیہ الرحمۃ نے اس وقت نماز میں تاخیر کر کے (اگرچہ یہ تاخیر زیادہ نہیں تھی) فضیلت کی سعادت کو کیوں ترک کیا؟۔ حضرت عمر ؓ نے جواب میں جو یہ کہا کہ عروہ! ذرا سوچ سمجھ کر کہو کیا کہتے ہو؟ اس سے ان کا مطلب یہ تھا کہ رسول اللہ ﷺ کی احادیث کو بیان کرنا کوئی معمولی بات نہیں ہے بلکہ یہ اہم اور عظیم چیز ہے حدیث کو بیان کرنے میں احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے۔ نیز حدیث کو بغیر سند کے بیان نہ کرنا چاہئے اس لئے سوچ سمجھ کر حدیث بیان کرو اور اس کی سند کے ساتھ بیان کرو۔ حضرت عروہ کی جلالت شان اور رفعت علم و فضل کا گو تقاضا تو یہ تھا کہ ان سے اس قسم کی بات نہ کہی جاتی مگر چونکہ روایت حدیث کی عظمت شان پیش نظر تھی اس لئے انہیں اس طرف توجہ دلائی گئی اور پھر عروہ نے بھی روایت حدیث کی اسی عظمت کے پیش نظر حضرت عمر ؓ کے توجہ دلانے کو نہ صرف یہ کہ اپنے علم و فضل کے منافی نہ سمجھا بلکہ اسے خیر و برکت کا باعث جان کر اس پر متنبہ ہوئے اور حدیث کی پوری سند یوں بیان کر کے اپنی قوت حفظ و ذہانت کا اظہار کرتے ہوئے یہ بات واضح کردی کہ میں جو بات کہہ رہا ہوں وہ کوئی معمولی درجہ کی نہیں ہے بلکہ اس کی صداقت کا میں یقینی علم رکھتا ہوں کیونکہ یہ وہ روایت ہے جس کو میں نے بشیر سے سنا ہے اور انہوں نے ایک جلیل القدر صحابی حضرت ابومسعود ؓ سے سنا اور انہوں نے خود رسول اللہ ﷺ کی لسان مقدس سے سنا ہے۔ اس حدیث میں راوی نے نماز کے اوقات تفصیل کے ساتھ بیان نہیں کئے ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ مخاطب کو چونکہ اوقات کی پوری تفصیل معلوم تھی اس لئے یہاں تو صرف صورت واقعہ بیان کئے گئے ہیں ہاں دوسری روایات میں اوقات کی تفصیل بھی بیان کی گئی ہے۔
Top