Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (5045 - 5119)
Select Hadith
5045
5046
5047
5048
5049
5050
5051
5052
5053
5054
5055
5056
5057
5058
5059
5060
5061
5062
5063
5064
5065
5066
5067
5068
5069
5070
5071
5072
5073
5074
5075
5076
5077
5078
5079
5080
5081
5082
5083
5084
5085
5086
5087
5088
5089
5090
5091
5092
5093
5094
5095
5096
5097
5098
5099
5100
5101
5102
5103
5104
5105
5106
5107
5108
5109
5110
5111
5112
5113
5114
5115
5116
5117
5118
5119
مشکوٰۃ المصابیح - دل کو نرم کرنے والی باتوں کا بیان - حدیث نمبر 566
وَعَنْ اَبِیْ ذَرٍّ قَالَ قَالَ لِیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم کَےْفَ اَنْتَ اِذَا کَانَتْ عَلَےْکَ اُمَرَآءُ ےُمِےْتُوْنَ الصَّلٰوۃَ اَوْ ےُؤَخِّرُوْنَ عَنْ وَقْتِھَا قُلْتُ فَمَا تَاْمُرُنِیْ قَالَ صَلِّ الصَّلٰوۃَ لِوَقْتِھَا فَاِنْ اَدْرَکْتَھَا مَعَھُمْ فَصَلِّ فَاِنَّھَا لَکَ نَافِلَۃٌ۔ (صحیح مسلم)
جلدی نماز پڑھنے کا بیان
اور حضرت ابوذر ؓ فرماتے ہیں کہ (ایک مرتبہ) رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے فرمایا کہ اس وقت تم کیا کرو گے جب کہ تمہارے امراء (احکام) نماز کو وقت مختار سے ٹال کر، یا وقت مختار سے مؤخر کر کے پڑھیں گے۔ میں نے عرض کیا، ایسے وقت کے لئے آپ ﷺ مجھے کیا حکم دیتے ہیں؟ آپ نے فرمایا۔ اس وقت تم اپنی نماز کو وقت پر پڑھ لو پھر اگر ان کے ساتھ بھی نماز مل جائے تو ان کے ساتھ بھی پڑھ لو، یہ نماز تمہارے لئے نفل ہوجائے گی۔ (صحیح مسلم)
تشریح
حدیث کے الفاظ (او کانوا یوخرون عن وقتھا) لفظ اور اوی کا شک ہے یعنی حدیث کے کسی راوی کو شک ہوا ہے کہ اس سے پہلے کے راوی نے لفظ یمیتون کہا ہے یا یو خرون۔ ویسے معنی کے اعتبار سے ان دونوں میں کوئی فرق نہیں ہے۔ حدیث کا حاصل یہ ہے اس وقت تم کیا کرو گے جب کہ تم یہ دیکھو گے کہ وہ آدمی جو تمہارا حاکم و سردار ہوگا نماز میں سستی و کاہلی کرے گا نماز کو اس کے اول وقت میں نہ پڑھے گا بلکہ غیر مختار طور پر مؤخر کرے گا اور چونکہ وہ تمہارا حاکم ہوگا اس لئے اس پر قادر نہیں ہو سکو گے کہ اس کی مخالفت کر کے اسے سیدھی راہ پر لگا دو تمہیں یہ خوف ہوگا کہ اگر نماز اس کے ہمراہ پڑھتے ہو تو اول وقت نماز پڑھنے کی فضیلت ہاتھ سے جاتی ہے اور اگر اس کی مخالفت کرتے ہو تو نہ صرف یہ کہ اس کی طرف سے تکلیف و ایذاء پہنچنے کا بلکہ جماعت کی فضیلت سے محروم ہونے کا بھی خدشہ رہے گا۔ چناچہ حضرت ابوذر ؓ نے لگے ہاتھوں ایسے موقع کے لئے حکم بھی پوچھ لیا کہ جب ایسی صورت پیش آئے تو مجھے کیا طریقہ عمل اختیار کرنا چاہئے۔ اس پر رسول اللہ ﷺ نے انہیں یہ سیدھا راستہ بتادیا کہ جب بھی ایسا موقع ہو تو کم سے کم تم اپنی نماز تو صحیح وقت پر ادا کر ہی لینا پھر اس کے بعد اگر تمہیں اتفاق سے ان کی نماز میں بھی شامل ہوجانے کا موقع مل جائے تو ان کے ساتھ بھی نماز پڑھ لینا تمہاری یہ نماز نفل ہوجائے گی، اس طرح تمہیں دوہرا ثواب مل جائے گا۔ چنانچہ اس سے معلوم ہوا کہ اگر کوئی امام نماز میں تاخیر کرے تو مقتدیوں کو چاہئے کہ وہ اول وقت اپنی نماز ادا کرلیں پھر بعد میں امام کے ساتھ بھی نماز پڑھ لیں تاکہ اس طرح وقت اور جماعت دونوں کی فضیلت پاسکیں لیکن یہ جان لینا چاہئے کہ یہ حکم صرف ظہر اور عشاء کے بارے میں ہے۔ کیونکہ فجر اور عصر میں تو فرض ادا کرلینے کے بعد نفل نماز پڑھنی مکروہ ہے اور مغرب کی چونکہ تین رکعت فرض ہیں اور تین رکعت نفل مشروع نہیں ہے اس لئے مغرب میں بھی یہ طریقہ اختیار نہیں کیا جاسکتا۔ جہاں تک حدیث کے اطلاق کا تعلق ہے اس کے بارے میں کہا جائے گا کہ یہ ضرورت کی بناء پر ہے کہ امراء و حکام کے ہمراہ چونکہ نماز نہ پڑھنے اور ان کے خلاف کرنے کی وجہ سے فتنے و فساد میں مبتلا ہونے کا خدشہ تھا اس لئے آپ ﷺ نے ظہر اور عشاء کی قید نہیں لگائی کہ مکروہات کا ارتکاب اس سے بہتر ہے کہ فتنہ و فساد کو جنم دیا جائے پھر یہ کہ اسے مواقع پر مکروہات بھی مباح ہوجاتے ہیں۔ آخر میں اتنی بات اور سمجھ لیجئے کہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت ابوذر ؓ سے جو یہ فرمایا تھا وہ محض پیش بندی کے طور پر نہیں فرمایا تھا بلکہ در اصل آپ ﷺ نے معجزے کے طور پر آئندہ پیش آنے والے یقینی حالات کی پیشین گوئی فرمائی تھی۔ چناچہ جاننے والے جانتے ہیں کہ بنی امیہ کے دور میں یہ پیشین گوئی پوری صداقت کے ساتھ صحیح ہوئی کہ اس زمانے کے امراء و حکام نماز میں انتہائی سستی و کاہلی کرتے تھے اور نماز کو وقت مختار سے مؤخر کر کے پڑھا کرتے تھے۔
Top