Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (5045 - 5119)
Select Hadith
5045
5046
5047
5048
5049
5050
5051
5052
5053
5054
5055
5056
5057
5058
5059
5060
5061
5062
5063
5064
5065
5066
5067
5068
5069
5070
5071
5072
5073
5074
5075
5076
5077
5078
5079
5080
5081
5082
5083
5084
5085
5086
5087
5088
5089
5090
5091
5092
5093
5094
5095
5096
5097
5098
5099
5100
5101
5102
5103
5104
5105
5106
5107
5108
5109
5110
5111
5112
5113
5114
5115
5116
5117
5118
5119
مشکوٰۃ المصابیح - دل کو نرم کرنے والی باتوں کا بیان - حدیث نمبر 5873
کرامت کا اثبات
اہل حق (یعنی تمام اہل سنت والجماعت) کا اس امر پر اتفاق ہے کہ ولی سے کرامت کا ظاہر ہونا واقعی اور حقیقی چیز ہے۔ ولی اللہ اس نیک بندے کو کہتے ہیں جو حق تعالیٰ کی ذات وصفات کا بقدر طاقت بشری عرفان رکھتا ہو، طاعات (نیکی) کرنے اور منہیات (برائی) کے ترک پر قائم ودائم ہو، دنیاوی لذات و خواہشات میں غیر منہمک ہو اور اتباع سنت وتقویٰ میں بحسب تفاوت مراتب کامل ہو اولیاء اللہ سے کرامتوں کے ظہور و وقوع کا اثبات عقلا تو یوں محال نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک کوئی چیز مشکل اور بعید از امکان نہیں ہے، اس کی ذات جس طرح اپنے پیارے پیغمبروں کے ذریعہ معجزوں کا ظہور کرا سکتی ہے، اس طرح اپنے پیغمبر کے سچے تابعداروں اور نیکوکار مؤمنوں کے ہاتھ پر کرامتوں کا ظہور کر اسکتی ہے، جہاں تک نقلا اثبات کا تعلق ہے تو قرآن پاک اور احادیث رسول دونوں میں کرامت کا ثبوت صراحۃ مذکور ہے، پھر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے بعد کے زمانہ کے اولیا اللہ سے صادر ہونے والی کرامتوں کی روایتیں جس تسلسل کے ساتھ منقول ہیں وہ حد تواتر کو پہنچی ہوئی ہیں اور قدر مشترک میں تو تواتر معنی اس درجہ کا ہے کہ اگر صاف ذہن اور کھلے دل و دماغ سے دیکھا جائے تو اس بارے میں کسی کو شک وشبہ اور انکار کی مجال نہیں ہوسکتی، خصوصا بعض اکابر مشائخ طریقت جیسے حضرت سیدنا عبد القادر جیلانی (رح) کی کرامتیں نہ صرف یہ کہ اتنی زیادہ ہیں کہ ان کا شمار ممکن نہیں بلکہ وہ اتنے تواتر کے ساتھ منقول ہیں کہ ان کا انکار کوئی عقل کا دشمن ہی کرسکتا ہے، ان کے زمانہ کے بعض مشائخ کا یہ قول منقول ہے کہ سیدنا عبد القادر جیلانی (رح) کی کرامتیں مروارید کی طرح تھیں کہ پے درپے صادر ہوتی تھیں کبھی خود ان کی ذات میں ظاہر ہوتیں اور کبھی ان کی ذات میں ظاہر ہوتیں۔ کرامت کا صدور اختیاری بھی ہوتا ہے اور غیر اختیاری بھی بعض حضرات نے یہ لکھا ہے ولی سے کوئی بھی کرامت اس کے قصد واختیار کے تحت صادر نہیں ہوتی بلکہ بلاقصد واختیار صادر ہوتی ہے انہی بعض حضرات کا قول یہ ہے کہ کرامت معجزہ کی جنس سے نہیں ہوتی، یعنی جو چیزیں معجزہ کے طور پر ظاہر ہوچکی ہیں جیسے تھوڑے سے کھانے کا بہت ہوجانا اور انگلیوں سے پانی کا ابل پڑنا وغیرہ وہ کرامت کے طور پر ظاہر نہیں ہوتی لیکن اس سلسلہ میں تحقیقی قول یہ ہے کہ کرامت کا قصد واختیار کے تحت بھی صادر ہونا ممکن ہے اور بلاقصد واختیار بھی۔ اسی طرح کا ظہور ان چیزوں کی صورت میں بھی ہوسکتا ہے جو معجزہ کے طور پر ظاہر ہوچکی ہیں اور ان کے علاوہ دوسری صورتوں میں بھی۔
Top