مشکوٰۃ المصابیح - زکوۃ کا بیان - حدیث نمبر 1785
وعن أبي هريرة رضي الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : يكون كنز أحدكم يوم القيامة شجاعا أقرع يفر منه صاحبه وهو يطلبه حتى يلقمه أصابعه . رواه أحمد
بغیر زکوٰۃ جمع کیا ہوا خزانہ روز قیامت وبال جان ہوگا
حضرت ابوہریرہ ؓ راوی ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا تمہارا خزانہ قیامت کے دن گنجے سانپ کی صورت میں ہوگا مالک اس سے بھاگے گا اور وہ اسے ڈھونڈھتا پھرے گا یہاں تک کہ وہ سانپ مالک کو کھاجائے گا اور اس کی انگلیوں کو لقمہ بنائے گا۔ (احمد)

تشریح
خزانہ سے مراد وہ مال ہے جسے اس کا مالک جمع کر کے رکھے اور اس کی زکوٰۃ نہ ادا کرے یہی حکم ان تمام مالوں کا ہے جو ناجائز اور حرام طریقے سے جمع کئے گئے ہیں۔ حدیث کے آخری جملے حتی یلقمہ اصابعہ کے دو معنی ہوسکتے ہیں ایک تو یہی معنی جو ترجمہ میں ظاہر کئے گئے ہیں وہ سانپ مالک کی انگلیوں کو لقمہ بنائے گا کیونکہ اس نے ہاتھوں ہی سے مال کما کر جمع کیا تھا اور اس کی زکوٰۃ ادا نہیں کی تھی اس صورت میں لفظ اصابعہ ضمیر کا بدل ہوگا۔ دوسرے معنی یہ ہوسکتے ہیں کہ مالک مال خود اپنی انگلیاں لقمہ کے طور پر سانپ کے منہ میں دے دے گا جیسا کہ کبھی کبھی ایسا ہوتا ہے کہ سانپ وغیر سے انتہائی خوف کے وقت بےاختیار اپنی انگلیاں اس کے منہ میں داخل کردیتے ہیں لیکن دوسرے معنی نہ صرف یہ کہ کچھ دل کو نہیں لگتے بلکہ اس میں اشکال و اعتراضات بھی پیدا ہوسکتے ہیں اسی لئے زیادہ صحیح پہلے ہی معنی ہیں۔
Top