مشکوٰۃ المصابیح - طب کا بیان - حدیث نمبر 4420
وعن عائشة ورافع بن خديج عن النبي صلى الله عليه وسلم قال الحمى من فيج جهنم فأبردوها بالماء .
بخار کا علاج اور پانی
اور حضرت عائشہ ؓ اور حضرت خدیجہ ؓ نبی کریم ﷺ سے نقل کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا بخار جہنم کی بھاپ ہے لہٰذا تم اس کو پانی سے ٹھنڈا کرو۔ (بخاری ومسلم)

تشریح
بعض حضرات نے کہا ہے کہ ارشاد گرامی کا مقصد بخار کی حرارت کو دوزخ کی آگ سے مشابہت دینا ہے یعنی بخار دوزخ کی آگ کی تپش کا نمونہ ہے اور بعض حضرات یہ کہتے ہیں کہ حدیث کے الفاظ حقیقی معنی پر محمول ہیں جیسا کہ باب مواقیت میں یہ روایت گزری ہے کہ موسم گرما کی تپش و حرارت اصل میں دوزخ کی بھاپ کا اثر ہے، لہٰذا ہوسکتا ہے کہ بخار کی حرارت و جلن بھی دوزخ کی بھاپ کا اثر ہو۔ اس حدیث کے اصل مخاطب اہل حجاز ہیں کیونکہ مکہ اور مدینہ کے رہنے والے کو عام طور پر سورج کی شدید تمازت، گرم آب و ہوا اور دھوپ میں ان کی محنت مشقت کرنے اور ان کے مزاج کی تیزی و گرمی کی وجہ سے بخار ہوجایا کرتا تھا، چناچہ جو بخار آفتاب کی حرارت و تمازت، کوئی گرم دوا وغیرہ کھانے دھوپ و تپش میں زیادہ چلنے پھرنے اور حرکت کرنے اور آب و ہوا کے دباؤ کی وجہ سے ہو اس کا بہترین علاج پانی ہے کہ ٹھنڈے پانی میں غوطہ لگایا جائے یا یہ ٹھنڈا پانی اپنے بدن پر بہایا جائے، یا بخار کو پانی سے ٹھنڈا کیا جائے کہ مراد یہ بھی ہوسکتی ہے کہ اس طرح کے بخار میں ٹھنڈی دوائیں پانی میں مخلوط کر کے استعمال کی جائیں اور بعض حضرات کے مطابق اس سے یہ بھی مراد ہوسکتی ہے کہ جس شخص کو بخار ہو وہ پیاسوں کو اللہ واسطے ٹھنڈا پانی پلائے، اس کی برکت سے اللہ تعالیٰ اس کے بخار کو دور کر دے گا۔
Top