مشکوٰۃ المصابیح - طب کا بیان - حدیث نمبر 4451
وعن المغيرة بن شعبة قال قال النبي صلى الله عليه وسلم من اكتوى أو استرقى فقد برئ من التوكل . رواه أحمد والترمذي وابن ماجه .
جھاڑ پھونک وغیرہ توکل کے منافی
اور حضرت مغیرہ بن شعبہ ؓ کہتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جس شخص نے داغ دلوایا یا منتر پڑھوایا تو وہ توکل سے بری ہوا ( احمد ترمذی ابن ماجہ )

تشریح
مطلب یہ ہے کہ کسی مرض کے لئے جسم کے کسی حصہ پر داغ لینا یا کسی ضرورت و حاجب کی صورت میں جھاڑ پھونک اور تعویز گنڈے کرانا اگرچہ مباح ہے لیکن توکل اور اعتماد علی اللہ کا جو مرتبہ و مقام ہے وہ اس سے بلند وبالا ہے حق تعالیٰ نے فرمایا ہے آیت (وعلی اللہ فلیتوکل المومنین)۔ لہٰذا اسباب و ذرائع کے اختیار کرنے میں زیادہ انہماک ورغبت گویا رب الارباب سے غافل ہوجانے کی دلیل ہے اسی لئے امام غزالی نے فرمایا ہے کہ اگر کوئی شخص کہیں جانے کے لئے اپنے مکان کے دروازوں کو دو تالوں سے مقفل کرے یا ایک تالا ڈالے اور پھر اپنے پڑوسی سے بھی مکان کی حفاظت و نگرانی کے لئے کہے تو وہ توکل کے دائرے سے نکل گیا
Top