مشکوٰۃ المصابیح - طب کا بیان - حدیث نمبر 4476
وعنه قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لا عدوى ولا هامة ولا صفر . فقال أعرابي يا رسول فما بال الإبل تكون في الرمل لكأنها الظباء فيخالها البعير الأجرب فيجر بها ؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم فمن أعدى الأول . رواه البخاري .
کسی بیماری کا متعدی ہونا بے حقیقت بات ہے
اور حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا کسی بیماری کا ایک دوسرے کو اڑ کر لگنا ہامہ اور صفر، اس سب کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔ (ایک دیہاتی نے کہ جو اپنے ناقص مشاہدے و تجربہ کی بنا پر خارش کو متعدی بیماری سمجھتا تھا) آنحضرت ﷺ کا یہ ارشاد سن کر عرض کیا کہ یا رسول اللہ! تو پھر ان اونٹوں کے بارے میں کہا جائے گا (جو اپنی تندرستی اور اپنی کھال کی صفائی ستھرائی کے اعتبار سے) ہرن کی مانند ریگستان میں دوڑے پھرتے ہیں، لیکن جب کوئی خارشی اونٹ ان میں مل جاتا ہے تو وہ دوسروں کو بھی خارش زدہ بنا دیتا ہے؟ آنحضرت ﷺ نے فرمایا (اچھا تو یہ بتاؤ) پہلے اونٹ کو کس نے خارش زدہ بنایا؟ یعنی خارش پیدا ہونے کے لئے یہی ضروری نہیں ہے کہ وہ کسی سے اڑ کر لگے لہٰذا جس طرح ان تندرست اونٹوں میں آملنے والے خارش زدہ اونٹ میں خارش کا پیدا ہونا بتقدیر الہٰی ہوتا ہے۔ اسی طرح دوسرے اونٹوں کا خارش زدہ ہونا جانا بھی حکم الٰہی کے تحت اور نظام قدرت کے مطابق ہوتا ہے ( مسلم )
Top