مشکوٰۃ المصابیح - طب کا بیان - حدیث نمبر 4496
وعن أبي هريرة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ما أنزل الله من السماء من بركة إلا أصبح فريق من الناس بها كافرين ينزل الله الغيث فيقولون بكوكب كذا وكذا . رواه مسلم .
ستاروں کو بارش ہونے کا سبب قرار دینا کفر ہے
اور حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا۔ جب بھی اللہ تعالیٰ آسمان سے کوئی برکت نازل کرتا ہے تو انسانوں کی کوئی نہ کوئی جماعت اس کے ذریعہ کفر میں مبتلا ہوجاتی ہے یعنی کچھ نہ کچھ لوگ ایسے ضرور ہوتے ہیں جو اس برکت کو اللہ تعالیٰ کی طرف منسوب کرنے کی بجائے دوسرے ذرائع و اسباب کی طرف منسوب کردیتے ہیں جیسے اللہ تعالیٰ بارش برساتا ہے تو بعض لوگ یہ کہتے ہیں کہ فلاں ستارے کے اثر سے بارش ہوئی ہے۔ (مسلم)

تشریح
اگرچہ زیادہ صحیح بات یہ ہے کہ برکت سے مراد بارش ہے اور یہ عبارت وینزل الغیث (اللہ تعالیٰ برساتا ہے الخ) ماقبل عبارت اور لفظ برکت کی توضیح ہے لیکن یہ احتمال بھی ہے کہ برکت سے عام یعنی ہر طرح کی برکت مراد ہو اور وینزل الغیث الخ کے ذریعہ نزول برکت کی ایک مثال اور اس کی ایک خاص صورت کو بیان کرنا مقصود ہو۔
Top