مشکوٰۃ المصابیح - عقیقے کا بیان - حدیث نمبر 840
وَعَنْ رِفَاعَۃَ بْنِ رَافِعٍص قَالَ کُنَّا نُصَلِّیْ وَرَآءَ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وسلم فَلَمَّا رَفَعَ رَاْسَہُ مِنَ الرَّکْعَۃِ قَالَ سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہُ فَقَالَ رَجُلٌ وَّرَآءَ ہُ رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ حَمْدًا کَثِےْرًا طَےِّبًا مُّبَارَکًا فِےْہِ فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ مَنِ الْمُتَکَلِّمُ اٰنِفًا قَالَ اَنَا قَالَ رَاَےْتُ بِضْعَۃً وَّثَلٰثِےْنَ مَلَکًا ےَّبْتَدِرُوْنَھَا اَےُّھُمْ ےَکْتُبُھَا اَوَّلُ۔ (صحیح البخاری)
قومہ کی دعا
اور حضرت رفاعہ ابن رافع ؓ فرماتے ہیں کہ ہم آقائے نامدار ﷺ کے پیچھے نماز پڑھا کرتے تھے چناچہ آپ ﷺ جب رکوع سے سر مبارک اٹھاتے تو سمع اللہ لمن حمدہ (یعنی اللہ تعالیٰ نے اس آدمی کی حمد و ثنا کو قبول کیا جس نے اس کی حمد و ثنا کی) کہتے (ایک دن آپ ﷺ نے جب رکوع سے سر اٹھاتے ہوئے یہ کلمات کہے تو) ایک آدمی نے جو آپ ﷺ کے پیچھے نماز پڑھ رہا تھا کہا ربنا ولک الحمد حمدا کثیرا طیبا مبارکا فیہ (یعنی اے ہمارے پروردگار! تیرے لئے ہی تعریف اور بہت تعریف ہے (ایسی تعریف) جو (شرک و ریا کی آمیزش سے) پاک اور (کثرت اخلاص و حضوری قلب کی وجہ سے) بابرکت ہے۔ رسول اللہ ﷺ جب نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا کہ ابھی (ان کلمات کو) کون پڑھ رہا تھا؟ اس آدمی نے عرض کیا کہ میں تھا! آپ ﷺ نے فرمایا میں نے کچھ اوپر تیس فرشتوں کو دیکھا جو آپس میں اس بات میں جلدی کر رہے تھے کہ ان کلمات کے ثواب کو پہلے کون لکھے۔ (صحیح البخاری )
Top