مشکوٰۃ المصابیح - علم کا بیان - حدیث نمبر 195
وَعَنْ مُّعَاوِیَۃَص قَالَ قَالَ رَسُوْل ُاللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم مَنْ ےُّرِدِ اللّٰہُ بِہٖ خَےْرًا ےُّفَقِّھْہُ فِی الدِّےْنِ وَاِنَّمَا اَنَا قَاسِمٌ وَّاللّٰہُ ےُعْطِیْ۔ (صحیح البخاری و صحیح مسلم)
علم اور اس کی فضیلت کا بیان
اور حضرت معاویہ ؓ راوی ہیں کہ سرکار دو عالم ﷺ نے ارشاد فرمایا۔ جس آدمی کے لئے اللہ تعالیٰ بھلائی کا ارادہ کرتا ہے اسے دین کی سمجھ عطا فرما دیتا ہے اور میں (علم کو) تقسیم کرنے والا ہوں عطا کرنے والا تو اللہ ہی ہے۔ (صحیح البخاری و صحیح مسلم )

تشریح
اس حدیث سے علم اور عالم کی فضیلت کا اظہار ہوتا ہے کہ جس آدمی کو خداوند تعالیٰ خیر و بھلائی کے راستہ پر لگانا چاہتا ہے اسے علم کی دولت عنایت فرماتا ہے اور ظاہر ہے کہ یہ اللہ کی بہت بڑی نعمت ہے کہ وہ کسی آدمی کو دینی امور یعنی احکام شریعت اور راہ طریقت و حقیقت کی سمجھ عنایت فرما دے جو ہدایت و راستی اور خیر و بھلائی کی سب سے بڑی شاہراہ ہے۔ حدیث کے دوسرے جزء کا مطلب یہ ہے کہ علم کا مبداء حقیقی تو باری تعالیٰ کی ذات ہے میرا کام تو صرف یہ ہے کہ میں دینی مسائل اور شرعی احکام لوگوں تک پہنچا دوں اور حدیث بیان کر دوں۔ اب آگے اللہ تعالیٰ کی مرضی ہے کہ وہ جسے جتنا چاہے ان پر عمل کرنے کی توفیق اور غور و فکر کی صلاحیت عنایت فرمائے۔
Top