مشکوٰۃ المصابیح - علم کا بیان - حدیث نمبر 250
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسِ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہٖ وَسَلَّمَ اِنَّ اُنَاسًا مِنْ اُمَّتِی سَیَتَفَقَّھُوْنَ فِیْ الدِّیْنِ وَیَقْرَ اُوْنَ الْقُرْاٰنَ یَقُوْلُوْنَ نَأْتِی الْاُمَرَاءَ فَنَصِیْبُ مِنْ دُنْیَا ھُمْ وَنَعْتَزِلُھُمْ بِدِیْنِنَا وَلَا یَکُوْنُ ذٰلِکَ کَمَا لَا یُجْتَنٰی مِنَ لْقَتَادِ اِلَّا الشَّوْکُ کَذٰلِکَ لَا یُجْتَنٰی مِنْ قُرْبِھِمْ اِلَّا قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ کَاَنَّہ، یَعْنِی الْخَطَایَا۔ (رواہ ابن ماجۃ)
علم اور اس کی فضیلت کا بیان
اور حضرت عبداللہ ابن عباس ؓ راوی ہیں کہ سرکار دو عالم ﷺ نے ارشاد فرمایا۔ میری امت میں بہت سے لوگ دین میں سمجھ یعنی دین کا علم حاصل کریں گے اور قرآن پڑھیں گے اور کہیں گے کہ ہم امراء کے پاس جا کر ان کی دنیا اور (دولت) میں سے اپنا حصّہ حاصل کریں گے اور اپنے دین کو ان سے یکسو رکھیں گے۔ لیکن ایسا نہیں ہوتا (کہ دین و دنیا ایک جگہ جمع ہوجائیں اور امراء کی صحبت میں بجائے فائدہ کے نقصان ہوتا ہے) جیسا کہ جس طرح خاردار درخت سے صرف کانٹا ہی حاصل ہوسکتا ہے اسی طرح امراء کی صحبت سے نہیں حاصل ہوتا مگر! حضرت محمد ابن صباح (رح) فرماتے ہیں کہ گویا رسول اللہ ﷺ کی مراد (لفظ الا کے بعد) خطایا تھی۔ (سنن ابن ماجہ)

تشریح
حدیث کے الفاظ سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے الا کے بعد کسی لفظ کا تکلّم نہیں فرمایا چناچہ حضرت محمد بن صباح (رح) جو ایک جلیل القدر محدّث اور حضرت عبداللہ بن اسماعیل بخاری (رح) و امام مسلم (رح) جیسے ائمہ حدیث کے استاد ہیں۔ اس کی وضاحت فرما رہے کہ رسول اللہ ﷺ کی مراد الفاظ الا کے بعد خطایا ہے۔ مگر آپ ﷺ نے اسے حذف فرمایا اور اس کا تکلّم نہیں کیا۔ اس طرح حدیث کے آخری الفاظ اب اس طرح ہوجائیں گے لَا یُجْتَنِی من قربھم الا الخطایا یعنی امراء کی صحبت سے حاصل نہیں ہوتا مگر گناہ۔ بہر حال حدیث کا مطلب یہ ہے کہ اس امت میں ایسے بھی عالم پیدا ہوں گے جن کا مقصد حصول علم سے محض یہ ہوگا کہ وہ علم حاصل کر کے اور قرآن پڑھ کر امراء کے پاس جائیں اور ان کے سامنے اپنی بزرگی و فضیلت کا اظہار کر کے ان سے مال و دولت حاصل کریں اور علم کی جو حقیقی منشاء و مدعا ہوگی یعنی اللہ کی مخلوق کی ہدایت اور عوام الناس کی بغیر کسی لالچ اور طمع کے دینی راہبری اس سے انہیں قطعاً کوئی مطلب نہ ہوگا۔ اور جب ان سے کہا جائے گا کہ یہ کس طرح ممکن ہے کہ بیک وقت تفقہ فی الدّین اور امراء کی قربت و صحبت جمع ہوجائے؟ تو وہ جواب میں یہ کہیں گے کہ ہم ان سے مال و دولت تو حاصل کریں گے مگر اپنے دین کو ان سے بچائیں گے اور اس کی حفاظت کریں گے حالانکہ یہ امر محال ہے۔
Top