مشکوٰۃ المصابیح - فتنوں کا بیان - حدیث نمبر 5276
عن حذيفة قال قام فينا رسول الله صلى الله عليه وسلم مقاما ما ترك شيئا يكون في مقامه إلى قيام الساعة إلا حدث به حفظه من حفظه ونسيه من نسيه قد علمه أصحابي هؤلاء وإنه ليكون منه الشيء قد نسيته فأراه فأذكره كما يذكر الرجل وجه الرجل إذا غاب عنه ثم إذا رآه عرفه . متفق عليه .
حضور ﷺ نے قیامت تک ظاہر ہونے والے تمام فتنوں کے بارے میں پیشگوئی فرما دی تھی
حضرت حذیفہ ؓ کہتے ہیں کہ ایک دن رسول کریم ﷺ ہمارے درمیان کھڑے ہوئے جیسا کہ وعظ وخطبہ کے لئے کھڑے ہوتے ہیں چناچہ آپ ﷺ نے خطبہ ارشاد فرمایا اور وعظ کہا جس کے دوران آپ ﷺ نے ان فتنوں سے آگاہ فرمایا جو ظاہر ہونے والے تھے پس از قسم فتنہ جو چیزیں اس وقت یعنی زمانہ نبوی سے لے کر قیامت تک وقوع پذیر ہونے والی تھیں ان سب کو ذکر فرمایا اور ان میں سے کوئی چیز بیان کرنے سے نہیں چھوڑی ان باتوں کو یاد رکھنے والوں نے یاد رکھا اور جو بھولنے والے تھے وہ بھول گئے یعنی آپ ﷺ نے جن فتنوں کا ذکر فرمایا ان کو بعض لوگوں نے تو یاد رکھا اور بعض لوگوں نے فراموش کردیا۔ حضرت حذیفہ ؓ نے یہ بھی فرمایا کہ میرے یہ دوست (یعنی صحابہ ؓ جو اس وقت بقید حیات ہیں) اس واقعہ سے (کہ آپ ﷺ نے اس دن اپنے خطبہ میں قیامت تک ظاہر ہونے والے فتنوں کا ذکر فرمایا تھا) واقف ہیں (لیکن ان میں سے بعض حضرات حضور ﷺ کی بیان فرمودہ ان باتوں کو جانتے ہیں اور بعض حضرات کو وہ باتیں تفصیل کے ساتھ یاد نہیں رہی ہیں کیونکہ وقت گزرنے کے ساتھ نسیان کا طاری ہوجانا انسانی خواص میں سے ہے اور جیسا کہ بیان کیا گیا میں بھی انہی لوگوں میں سے ہوں جو ان باتوں کو پوری طرح یاد نہیں رکھ سکے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ حضور ﷺ نے جن باتوں کی خبر دی تھی اور جن باتوں کو میں بھول گیا ہوں اگر ان میں سے کوئی بات پیش آجاتی ہے تو میں اس کو دیکھ کر اپنا حافظہ تازہ کرلیتا ہوں جس طرح کہ جب کسی غائب شخص کا چہرہ نظر آجاتا ہے تو وہ چہرہ دیکھ کر اس شخص کو پہچان لیا جاتا ہے (یعنی عام طور پر ایسا ہوتا ہے کہ کوئی شخص بہت عرصہ تک غائب رہتا ہے تو اس کی شخصیت ذہن سے اوجھل ہوجاتی ہے اور لوگ اسے بھول جاتے ہیں لیکن جب کبھی وہ ظاہر ہوجاتا ہے اور اس کا چہرہ نظروں کے سامنے آجاتا ہے تو اس کی بھولی ہوئی شخصیت فوراً یاد آجاتی ہے اور وہ تشخص کے ساتھ پہچان لیا جاتا ہے، اسی طرح میرا معاملہ بھی یہ ہے کہ اس دن حضور ﷺ نے جو باتیں پیش گوئی فرمائی تھیں وہ تفصیلی طور پر میرے ذہن میں نہیں رہی ہیں لیکن جب ان باتوں میں سے کوئی بات پیش آجاتی ہے اور حضور ﷺ نے جن چیزوں کی خبر دی تھی ان میں سے کوئی چیز وقوع پذیر ہوتی ہے تو اس کو دیکھ کر میں فوراً پہچان لیتا ہوں کہ یہ وہی بات ہے جس کی خبر حضور ﷺ نے دی تھی۔ (بخاری ومسلم)
Top