مشکوٰۃ المصابیح - فتنوں کا بیان - حدیث نمبر 5284
وعن أسامة بن زيد قال أشرف النبي صلى الله عليه وسلم على أطم من آطام المدينة فقال هل ترون ما أرى ؟ قالوا لا . قال فإني لأرى الفتن خلال بيوتكم كوقع المطر . متفق عليه .
فتنوں کی پیش گوئی
حضرت اسامہ بن زید ؓ کہتے ہیں کہ ایک دن نبی کریم ﷺ مدینہ کے ایک بلند مکان کی چھت پر چڑھے اور پھر صحابہ کرام کو مخاطب کر کے فرمایا کہ۔ کیا تم اس چیز کو دیکھتے ہو جس کو میں دیکھ رہا ہوں؟ صحابہ نے جواب دیا کہ! آپ نے فرمایا کہ حقیقت یہ ہے کہ میں ان فتنوں کو دیکھ رہا ہوں جو تمہارے گھروں پر اس طرح برس رہے ہیں جس طرح مینہ برستا ہے۔ (بخاری ومسلم)

تشریح
اطم پہاڑ کی چوٹی قلعہ اور بلند مکان کو کہتے ہیں اور اٰطام اس کی جمع ہے یہاں اطام سے مراد مدینہ کے گرد واقع وہ فلک بوس مکانات اور قلعے ہیں جن میں وہاں کے یہودی رہا کرتے تھے۔ چناچہ آنحضرت ﷺ ایک دن انہی قلعوں میں سے ایک قعلہ کی چھت پر تشریف لے گئے اور پھر مذکورہ بالا حدیث ارشاد فرمائی۔ میں ان فتنوں کو دیکھ رہا ہوں الخ کی وضاحت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے گویا اپنے نبی ﷺ کو اس وقت جب کہ وہ قلعہ کی چھت پر چڑھے، فتنوں کا قریب ہونا دکھایا تاکہ وہ ان فتنوں کے بارے میں آگاہ کردیں اور لوگ یہ جان کر کہ ان فتنوں کا نازل ہونا مقدر ہوچکا ہے ان سے بچنے کے طریقے اختیار کرلیں۔ اور اس بات کو آنحضرت ﷺ کے معجزات میں سے شمار کریں کہ آپ نے جو پیش گوئی فرمائی تھی وہ بالکل صحیح ثابت ہوئی۔
Top