مشکوٰۃ المصابیح - فتنوں کا بیان - حدیث نمبر 5298
وعن عبد الله بن عمرو قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ستكون فتنة تستنظف العرب قتلاها في النار اللسان فيها أشد من وقع السيف . رواه الترمذي وابن ماجه .
فتنہ کا ذکر
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ ایک دن رسول کریم ﷺ نے فرمایا۔ عنقریب ایک بڑا فتنہ ظاہر ہونے والا ہے جو پورے عرب کو اپنی لپیٹ میں لے لے گا اور اس کے بڑے اثرات ہر ایک تک پہنچیں گے اس فتنہ میں قتل ہوجانے والے لوگ بھی دوزخ میں جائیں گے نیز اس فتنہ کے وقت زبان کھولنا یعنی کسی کو برا بھلا کہنا اور عیب جوئی ونکتہ چینی کرنا تلوار مارنے سے بھی زیادہ سکت مضر ہوگا۔ (ترمذی، ابن ماجہ)

تشریح
اس فتنہ سے مراد باہمی قتل و قتال اور لوٹ مار کا وہ فتنہ ہے جو مختلف گروہ، حق و سچائی کو ثابت کرنے اور دین کا جھنڈا بلند کرنے اور حق و انصاف کی مدد کے لئے نہیں بلکہ محض جاہ اقتدار اور دولت و سلطنت حاصل کرنے کے لئے ایک دوسرے کا خون بہانے اور ایک دوسرے کو نقصان پہنچانے لگتے ہیں۔ اس وضاحت سے یہ بات بھی صاف ہوگئی کہ اس فتنہ کے مقتولین بھی دوزخ میں کیوں ہوجائیں گے، چناچہ یہ بات بالکل ظاہر ہے کہ جو شخص خانہ جنگی میں مبتلا ہو کر لوٹ مار کی خاطر کسی سے لڑے اور اس لڑائی کے دوران مارا جائے تو وہ نہ شہید کہلاتا ہے اور نہ اس کی موت کوئی بامقصد موت کہلاتی ہے بلکہ وہ ایک ایسی موت کے ہاتھوں مرتا ہے جو دین و شریعت کے تقاضوں اور اسلامی احکام کے خلاف جنگ وجدل کی صورت میں آتی ہے لہٰذا جس طرح ناحق خون بہانے والا قاتل دوزخ میں جائے گا اسی طرح وہ مقتول بھی دوزخ کی آگ کا مستوجب ہوگا۔
Top