مشکوٰۃ المصابیح - فرائض کا بیان - حدیث نمبر 3101
وعن محمد بن أبي بكر بن حزم أنه سمع أباه كثيرا يقول : كان عمر بن الخطاب يقول : عجبا للعمة تورث ولا ترث . رواه مالك
پھوپھیوں کے وارث نہ ہونے کے بارے میں حضرت عمرکا تعجب
اور حضرت محمد بن ابی بکر بن حزم سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنے باپ سے سنا جو اکثریہ کہا کرتے تھے کہ حضرت عمر فاروق فرماتے تھے کہ پھوپھی کے بارے میں تعجب ہے کہ اس کا بھتیجا تو اس کا وارث ہوجاتا ہے مگر وہ اپنے بھتیجے کی وارث نہیں ہوتی ( مالک)

تشریح
حضرت عمر کا یہ تعجب محض عقل و قیاس کی بنیاد پر ہے ورنہ اگر بجاآوری حکم کے نکتہ نظر سے دیکھا جائے یا یہ بات پیش نظر ہو کہ اس کی حکمت و مصلحت اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے تو تعجب کی کوئی بات نہیں ہے۔ حدیث کا ظاہری مفہوم یہ ہے کہ اگر کسی شخص کی پھوپھی مرجائے تو وہ اپنی پھوپھی کا وارث ہوسکتا ہے اس کے برعکس اگر وہ شخص مرجائے تو اس کی پھوپھی اس کی وارث نہیں ہوسکتی چناچہ حدیث کا یہ مفہوم اور حضرت عمر کا یہ تعجب ان علماء کے مسلک کے مطابق ہے جن کے نزدیک ذوی الارحام میت کے وارث نہیں ہوتے جب کہ پھوپھی ذوی الارحام میں سے ہونے کی وجہ سے ان علماء کے نزدیک اپنے بھتیجے کی وارث ہوسکتی ہے جو ذوی الارحام کو علم فرائض میں مذکورہ تفصیل کے مطابق میت کا وارث قرار دیتے ہیں۔
Top