مشکوٰۃ المصابیح - فرع اور عتیرہ سے متعلق احادیث مبارکہ - حدیث نمبر 1451
عَنْ مِخْنفِ بْنِ سُلَیْمٍ قَالَ کُنَّا وَقُوْفًا مَعَ رَسُوْلِ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم بِعَرَفَۃَ فَسَمِعْتُہ، یَقُوْلُ یَاَیُّھَا النَّاسُ اِنَّ عَلَی کُلِّ اَھْلِ بَیْتٍ فِی کُلِّ عَامٍ اُضْحِیَّۃُ وَعَتَیْرَۃً ھَلْ تَدْرُوْنَ مَا لْعَتْیَرَہ، ھِیِ الَّتِی تُسَمُّوْنَھَا لرَّجَبِیَّۃُ رَوَاہُ التِّرْمِذِیِّ وَ اَبُوْدَاؤدَ وَ النِّسَائِیُّ وَ ابْنُ مَاجَۃَ وَقَالَ التِّرْمِذِیُّ ھٰذَا حَدِیْثٌ غَرِیْبٌ ضَعِیْفُ الْاِسْنَادِ وَقَالَ اَبُوْدَاؤدَ وَ الْعَتِیْرَۃَ مَنْسُوْخَۃٌ۔
عتیرہ کا بیان
حضرت مخنف ابن سلیم ؓ فرماتے ہیں کہ ہم رسول اکرم ﷺ کے ہمراہ (ایک حج کے موقعہ) میں کھڑے ہوئے تھے کہ میں نے سنا آپ ﷺ فرماتے تھے۔ لوگو! ہر گھر والے پر ہر سال قربانی کرنا اور عتیرہ کرنا واجب ہے اور تم جانتے ہو عتیرہ کیا ہے؟ عیترہ وہ ہے جسے تم رجبیہ کہتے ہو ( جامع ترمذی، سنن نسائی، سنن ابن ماجہ) امام ترمذی (رح) نے فرمایا کہ یہ حدیث غریب اور ضعیف الا سناد ہے نیز امام ابوداؤد (رح) فرماتے ہیں کہ عتیرہ منسوخ قرار دیا جا چکا ہے۔ (یہ اب جائز نہیں ہے)
Top