مشکوٰۃ المصابیح - فضائل قرآن کا بیان - حدیث نمبر 2151
وعن أبي هريرة أن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال لأبي بن كعب : كيف تقرأ في الصلاة ؟ فقرأ أم القرآن فقال رسول الله صلى الله عليه و سلم : والذي نفسي بيده ما أنزلت في التوراة ولا في الإنجيل ولا في الزبور ولا في الفرقان مثلها وإنها سبع من المثاني والقرآن العظيم الذي أعطيته . رواه الترمذي وروى الدارمي من قوله : ما أنزلت ولم يذكر أبي بن كعب . وقال الترمذي هذا حديث حسن صحيح
سورت فاتحہ لامثال سورت ہے
حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ ایک دن رسول کریم ﷺ نے حضرت ابی بن کعب ؓ سے فرمایا کہ نماز میں تم کس طرح یعنی کیا پڑھتے ہو؟ انہوں نے سورت فاتحہ پڑھی، آپ ﷺ نے فرمایا کہ قسم ہے اس پاک ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے ایسی سورت نہ تو توریت انجیل زبور میں اتاری گئی ہے اور نہ ہی قرآن میں نازل کی گئی ہے سورت فاتحہ سبع مثانی ہے (یعنی سات آیتیں ہیں جو بار بار پڑھی جاتی ہیں) اور یہ قرآن عظیم ہے جو مجھے دیا گیا ہے۔ ترمذی دارمی نے اس روایت کو ماانزلت سے نقل کیا اور ان کی روایت میں ابی بن کعب ؓ کا ذکر نہیں ہے نیز امام ترمذی نے فرمایا کہ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تشریح
سبع مثانی اور قرآن عظیم کے بارے میں پہلی فصل کی ایک حدیث کی تشریح میں بھی بتایا جا چکا ہے کہ ان سے سورت فاتحہ مراد ہے اس موقع پر ان الفاظ کی تفصیل کے ساتھ وضاحت کی گئی ہے۔
Top