مشکوٰۃ المصابیح - فضائل قرآن کا بیان - حدیث نمبر 2163
وعن جابر أن النبي صلى الله عليه و سلم كان لا ينام حتى يقرأ : ( آلم تنزيل ) و ( تبارك الذي بيده الملك ) رواه أحمد والترمذي والدارمي وقال الترمذي : هذا حديث صحيح . وكذا في شرح السنة . وفي المصابيح
سونے سے پہلے آنحضرت ﷺ کا معمول کا وظیفہ
حضرت جابر ؓ کہتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ الم تنزیل السجدہ اور تبارک الذی بیدہ الملک پڑھے بغیر نہیں سوتے تھے۔ (احمد، ترمذی، دارمی، ) امام ترمذی کہتے ہیں کہ یہ حدیث صحیح ہے اسی طرح محی السنۃ نے تو کہا ہے کہ یہ حدیث صحیح ہے لیکن مصابیح میں ہے کہ یہ حدیث غریب ہے۔

تشریح
امام ترمذی کے نزدیک تو یہ حدیث صحیح ہے اسی طرح امام محی السنۃ نے شرح السنۃ میں تو اسے صحیح کہا ہے لیکن مصابیح میں کہا ہے کہ یہ حدیث غریب ہے گویا بظاہر ان کے قول میں تضاد نظر آتا ہے لیکن حقیقت کے اعتبار سے ان کے قول میں کوئی تضاد نہیں ہے کیونکہ کسی حدیث کا غریب ہونا اس کے صحیح ہونے کے منافی نہیں ہے وجہ اس کی یہ ہے کہ کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ کوئی حدیث فنی اور اصطلاحی طور پر غریب ہوتی ہے مگر حقیقت کے اعتبار سے وہ صحیح ہی ہوتی ہے۔
Top