مشکوٰۃ المصابیح - فضائل قرآن کا بیان - حدیث نمبر 2194
وعن الحسن مرسلا : أن النبي صلى الله عليه و سلم قال : من قرأ في ليلة مائة آية لم يحاجه القرآن تلك الليلة ومن قرأ في ليلة مائتي آية كتب له قنوت ليلة ومن قرأ في ليلة خمسمائة إلى الألف أصبح وله قنطار من الأجر . قالوا : وما القنطار ؟ قال : اثنا عشر ألفا . رواه الدرامي
رات میں قرآن پڑھنے کا اثر
حضرت حسن ؓ بطریق ارسال نقل کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص رات میں قرآن کی سو آیتیں پڑھے تو رات میں قرآن اس سے نہیں جھگڑے گا جو رات میں دو سو آیتیں پڑھے تو اس کے لئے شب بیداری کا ثواب لکھا جاتا ہے اور جو شخص رات میں پانچ سو سے ہزار تک آیتیں پڑھے تو وہ اس حال میں صبح کرتا ہے کہ اس کے لئے قنطار کے بقدر ثواب لکھا جا چکا ہوتا ہے۔ صحابہ نے عرض کیا کہ قنطار کیا ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا بارہ ہزار (درہم یا دینار)۔ (دارمی)

تشریح
قرآن اس سے نہیں جھگڑے گا کا مطلب یہ ہے کہ جو شخص قرآن نہیں پڑھتا اور اس سے تعلق نہیں رکھتا تو قرآن اس کا دشمن ہوجاتا ہے اور اس پر لعنت و ملامت کرتا ہے لہٰذا رات میں قرآن کی سو آیتیں پڑھنا اس رات میں قرآن کی دشمنی کے دفعیہ اور اس کے حق کی ادائیگی کے لئے کافی ہے۔ اس موقع پر اتنی بات بھی جان لینی چاہئے کہ قرآن کا جھگڑنا یعنی قرآن کی لعنت و ملامت دو سبب سے ہے ایک تو قرآن نہ پڑھنے کی وجہ سے دوسرے قرآن پر عمل نہ کرنے کی وجہ سے، پس اگر قرآن کی لعنت و ملامت قرآن نہ پڑھنے کی وجہ سے ہوگی تو وہ پڑھنے سے دفع ہوجائے گی اور اگر قرآن کی لعنت و ملامت قرآن پر عمل نہ کرنے کی وجہ سے ہوگی تو وہ لعنت و ملامت باقی رہے گی جب تک کہ وہ عمل نہ کرے جب قرآن پر عمل کرے گا تو اس کی لعنت و ملامت بھی ختم ہوجائے گی، حاصل یہ ہے کہ اگر کوئی شخص قرآن پڑھے گا اور اس پر عمل بھی کرے گا تو وہ قرآن کی دشمنی اور اس کی لعنت و ملامت سے کلیۃ محفوظ رہے گا بلکہ قرآن ایسے شخص کے حق میں شفاعت سفارش بھی کرے گا اور اگر ایک بات میں بھی قصور و کوتاہی ہوگی تو قرآن کی دشمنی بھی باقی رہے گی اور لعنت و ملامت بھی ختم نہیں ہوگی۔ علامہ طیبی فرماتے ہیں کہ یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ قرأت قرآن ہر شخص پر واجب ہے اگر کوئی شخص قرآن نہیں پڑھے گا تو اللہ تعالیٰ اس سے جھگڑے گا، لہٰذا جھگرنے کی نسبت قرآن کی طرف مجازی ہے حقیقت میں وہ اللہ کا جھگڑنا ہوگا یعنی قرآن نہ پڑھنے والے پر براہ راست اللہ کی لعنت ہوگی۔ قنطار کے بقدر، کا مطلب قنطار کی تعداد کے برابر یا قنطار کے وزن کے برابر، بہرکیف یہاں مراد یہ ہے کہ حدیث میں مذکور تعداد میں قرآن کی آیتیں پڑھنے والا شخص بہت ہی زیادہ ثواب پاتا ہے۔
Top