مشکوٰۃ المصابیح - فضائل قرآن کا بیان - حدیث نمبر 2198
فضائل سورت بقرہ
سورت بقرہ کی فضیلت بھی بہت زیادہ منقول ہے صحیح مسلم میں حضرت انس بن مالک ؓ کا یہ ارشاد منقول ہے کہ ہم میں سے جو شخص سورت بقرہ اور سورت آل عمران پڑھ لیتا تھا تو ہم اس کے مرتبہ باعتبار جاہ و عظمت کے بہت بلند ہوجاتا تھا چناچہ اس بات کی تائید اس روایت سے بھی ہوتی ہے کہ آنحضرت ﷺ نے ایک لشکر کو کہیں بھیجنا چاہتے تھے اس لشکر کے امیر کے تعین میں تردد پیدا ہو رہا تھا آپ ﷺ اس مقررہ لشکر کے ہر فرد کو بلا کر اس سے پوچھتے تھے کہ تم قرآن کی کون سی سورت یاد رکھتے ہو؟ اسے جو سورت یاد ہوتی وہ بتادیتا یہاں تک کہ نوبت ایک جوان تک پہنچی جو عمر میں سب سے چھوٹا تھا آپ ﷺ نے اس سے بھی دریافت فرمایا کہ تم قرآن کی کون سی سورت یاد رکھتے ہو؟ اس نے عرض کیا کہ فلاں فلاں سوت اور سورت البقرہ۔ آنحضرت ﷺ نے فرمایا کیا تم سورت بقرہ بھی یاد رکھتے ہو۔ اس نوجوان نے عرض کیا کہ ہاں یا رسول اللہ! آپ ﷺ نے فرمایا جاؤ اس لشکر کے تم ہی امیر مقرر کئے گئے۔ بیہقی نے شعب الایمان میں یہ روایت نقل کی ہے کہ امیرالمومنین حضرت عمر فاروق ؓ نے سورت بقرہ کو اس کے حقائق نکات کے ساتھ بارہ برس کے عرصہ میں پڑھا اور جس روز انہوں نے یہ سورت ختم کی اس دن ایک اونٹ ذبح کیا اور بہت زیادہ کھانا لا کر آنحضرت ﷺ کے صحابہ کو کھلایا۔ اس سلسلہ میں حضرت ابن عمر ؓ سے بھی منقول ہے کہ انہوں نے آٹھ برس تک اس سورت کو پڑھنے میں اپنے آپ کو منہمک رکھا۔ آٹھ برس کے بعد انہوں نے یہ سورت ختم کی غرضیکہ آنحضرت ﷺ اور آپ ﷺ کے صحابہ ؓ کے نزدیک اس سورت کو جو عظمت و فضیلت حاصل تھی وہ کسی اور سورت کو حاصل نہیں تھی۔ اس سورت کے مجرب خواص میں یہ ہے کہ جس موسم میں بچوں کو چیچک نکلتی ہے اس وقت جس بچے کی عافیت منظور ہو تو اس بچہ کو روبرو نہار منہ اس سورت کو تجوید کے ساتھ پڑھ کر اس پر دم کیا جائے وہ بچہ بھی نہار منہ ہونا چاہئے انشاء اللہ اس سال اس بچہ کو چیچک نہیں نکلے گی اگر نکلے گی بھی تو انجام بخیر ہوگا لیکن شرط یہ ہے کہ جس وقت اس سورت کو پڑھنا شروع کیا جائے تو اڑھائی پاؤ چاول اور اس پر دہی و کھانڈ ڈال کر اسے اسی مجلس میں کسی مستحق کو کھانے کے لئے دے دیا جائے۔
Top