مشکوٰۃ المصابیح - فضائل قرآن کا بیان - حدیث نمبر 2200
فضائل سورت ملک اور سورت یٰس وغیرہ
نبی کریم ﷺ کا رشاد گرامی ہے کہ جس شخص نے عشاء کے بعد چار رکعتیں پڑھیں اس طرح کہ پہلے دو رکعتوں میں قل یا ایہا الکافرون اور قل ہو اللہ احد پڑھے اور اس کے بعد دو رکعتوں میں تبارک الذی اور الم تنزیل السجدہ تو اس کے لئے چار رکعتوں کا ثواب ایسی چار رکعتوں کے ثواب کے برابر لکھا جاتا ہے جو لیلۃ القدر میں پڑھی جائیں اسی طرح ایک اور روایت میں ہے کہ جس شخص نے مغرب و عشاء کے درمیان سورت تبارک الذی اور الم تنزیل السجدہ پڑھی تو گویا اس نے لیلۃ القدر میں شب بیداری کی۔ ایک اور روایت میں حضرت کعب ؓ سے منقول ہے کہ جس شخص نے رات میں الم تنزیل السجدہ اور تبارک الذی پڑھی اس کے لئے ستر نیکیاں لکھی جاتی ہیں، اس کی ستر برائیاں دور کی جاتی ہیں اور اس کے ستر درجات بلند کئے جاتے ہیں ایک اور روایت میں ہے کہ جس شخص نے رات میں الم تنزیل السجدہ اور تبارک الذی پڑھی اللہ تعالیٰ اس کے لئے لیلۃ القدر کے ثواب کی مانند ثواب لکھتا ہے۔ ابن خریس، ابن مردویہ اور بیہقی حضرت ابوبکر صدیق ؓ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا تورات میں سورت یٰس کا نام معمہ رکھا گیا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ یہ سورت اپنے پڑھنے والے کے لئے دنیا وآخرت کی تمام نیکیوں اور بھلائیوں پر مشتمل ہے اپنے پڑھنے والے سے دنیا وآخرت کی مصیبت دفع کرتی ہے اور اس سے آخرت کی ہولناکی دور کرے گی۔ اور اس کا نام رافعہ یا (دافعہ)، خافضہ یا (قاضیہ) بھی رکھا گیا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ یہ سورت مومنین کو بلند مرتبہ بناتی ہے اور کافروں کو پست کرتی ہے نیز اپنے پڑھنے والے سے ہر برائی دفع کرتی ہے اور اس کی ہر حاجت پوری کرتی ہے جو شخص اسے پڑھتا ہے تو وہ اس کے حق میں بیس حج کے برابر ہوتی ہے جو شخص اسے سنتا ہے تو وہ اس کے حق میں ایسے دینار کے برابر ہوتی ہے جسے وہ اللہ کی راہ میں (یعنی جہاد میں) خرچ کرے اور جو شخص اسے لکھ کر پیتا ہے تو وہ اس کے پیٹ میں ہزار دائیں، ہزار نور، ہزار برکتیں اور ہزار رحمتیں داخل کرتی ہے اور اس میں سے ہر کینہ اور ہر دکھ درد نکال باہر کرتی ہے۔ ایک روایت میں ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں اس بات کو پسند کرتا ہوں اور دوست رکھتا ہوں کہ سورت یٰس میری امت کے ہر فرد بشر کے دل میں ہو (یعن ہر شخص کو یاد ہو) اور آپ ﷺ نے فرمایا جس شخص نے ہر رات میں سورت یٰس پڑھنے پر مداومت کی (یعنی وہ روزانہ رات میں اسے پڑھتا رہے) اور پھر وہ مرجائے تو اسے شہادت کی موت نصیب ہوتی ہے۔ نیز رسول کریم ﷺ نے فرمایا جس شخص نے دن کے ابتدائی حصہ میں سورت یٰس پڑھی اس کی حاجتیں پوری کی جاتی ہیں۔ حضرت ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ جو شخص سورت یٰس صبح کے وقت پڑھتا ہے اسے شام تک اس دن کی آسانیاں عنایت کی جاتی ہیں اور جس شخص نے شب کے ابتدائی حصہ میں اس کو پڑھا اسے صبح تک اس رات کی آسانیاں عطا کی جاتی ہیں۔ بیہقی نے حضرت ابوقلابہ (رح) سے جو جلیل القدر تابعین میں سے ہیں ان کا یہ ارشاد نقل کیا ہے کہ جس شخص نے سورت یٰس پڑھی اس کی مغفرت کی جاتی ہے جس شخص نے یہ سورت بھوک کی حالت میں پڑھی وہ سیر ہوجاتا ہے جس شخص نے اس حالت میں پڑھی کہ وہ راستہ بھول گیا ہے تو اپنا راستہ پا لیتا ہے جس شخص نے اس حالت میں پڑھی کہ اس کا جانور جاتا رہا تو وہ اپنا جانور پا لیتا ہے جس شخص نے کھانے کے وقت اس حالت میں پڑھی کہ اسے کھانے کی کمی کا خوف ہے تو اس کا کھانا کافی ہوجاتا ہے جس شخص نے اسے میت یا قریب المرگ کے پاس پڑھا تو اس میت یا قریب المرگ پر آسانی ہوجاتی ہے جس شخص نے اسے کسی ایسی عورت پر پڑھا جو ولادت کی شدید تکلیف میں مبتلا ہے تو اس کے لئے ولادت میں آسانی کردی جاتی ہے اور جس شخص نے یہ سورت پڑھی اس نے گویا پورآ قرآن گیارہ مرتبہ پڑھا اور یاد رکھو ہر چیز کا دل ہوتا ہے قرآن کا دل سورت یٰس ہے۔ مقبری کہتے ہیں کہ اگر کسی قسم کا کوئی خوف ہو حکومت وقت کا کوئی نقابل برداشت یا غلط مطالبہ ہو کسی دشمن کی طرف سے ایذاء رسانی کا اندیشہ ہو تو سورت یٰس پڑھو انشاء اللہ اس کی برکت کی وجہ سے تم ہر قسم کے خوف و اندیشہ سے محفوظ رہو گے۔ نبی کریم ﷺ کا ارشاد گرامی ہے جس نے جمعہ کے دن سورت یٰس اور والصافات پڑھی اور پھر اللہ سے کوئی چیز مانگی تو اللہ تعالیٰ اسے وہ چیز عنایت فرمائے گا۔ حضرت ابن عباس ؓ کہتے ہیں کہ ہم رسول کریم ﷺ کا نماز سے فارغ ہونا اس بات سے پہچانتے تھے کہ آپ ﷺ نماز کے بعد یہ آیت (سُبْحٰنَ رَبِّكَ رَبِّ الْعِزَّةِ عَمَّا يَصِفُوْنَ ) 37۔ الصافات 180) آخر آیت تک پڑھتے تھے۔ نیز نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ جس شخص نے نماز کے بعد یہ آیت (سُبْحٰنَ رَبِّكَ رَبِّ الْعِزَّةِ عَمَّا يَصِفُوْنَ ) 37۔ الصافات 180) آیت تک تین مرتبہ پڑھی تو بلاشک اس نے پورے پیمانہ کے ساتھ (یعنی بھر پور) ثواب حاصل کیا۔ آپ ﷺ یہ بھی فرماتے تھے کہ جس شخص کے لئے یہ بات خوش کن ہو کہ وہ قیامت کے روز بھرپور ثواب کا حق دار ہو تو اسے چاہئے کہ وہ اپنی مجلس کے آخر میں جب کہ وہ اٹھنے کا ارادہ کرے یہ آیت یعنی سبحان ربک الخ پڑھے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے مجھے سبع طُوَل (یعنی وہ سات بڑی سورتیں جو ابتداء قرآن میں مذکور ہیں) تورات کی جگہ دی ہیں۔ الرآت سے طواسین تک انجیل کی جگہ دی ہیں طواسین اور حامیمون کے درمیان کی سورتیں زبور کی جگہ دی ہیں اور حامیمون سے وہ مفصل (قرآن کی آخری سورتوں) کے ذریعہ مجھے امتیاز و فضیلت بخشی ہے مجھ سے پہلے کسی نبی نے ان سورتوں کو نہیں پڑھا (یعنی ان سورتوں کے مضامین صرف مجھے ہی عنایت فرمائے گئے ہیں اور کسی نبی کو اس سے سرفراز نہیں کیا گیا ہے)۔ حضرت ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ ہر چیز کا خلاصہ ہوا کرتا ہے قرآن کا خلاصہ حامیمون ہیں حضرت سمرہ بن جندب ؓ سے بطریق مرفوع منقول ہے کہ حامیمون جنت کے باغات میں سے باغ ہیں۔ نبی کریم ﷺ کا ارشاد گرامی ہے کہ حامیمون سات ہیں یعنی ایسی سورتوں کی تعداد سات ہے جن کے شروع میں حم ہے اور دوزخ کے دروازے بھی سات ہیں ان میں سے ہر حم قیامت میں دوزخ کے ہر دروازے پر کھڑی رہے گی اور ہر ایک عرض کرے گی کہ اے پروردگار! اس دروازے کے ذریعہ اس شخص کو دوزخ میں داخل نہ کر جو مجھ پر ایمان رکھتا تھا اور مجھ کو پڑھتا تھا۔ نیز آپ ﷺ نے فرمایا جس طرح ہر درخت کا پھل ہوتا ہے اسی طرح قرآن کا پھل حامیمون ہیں وہ باغ ہیں ارزانی کرنے والے، سیر کرنے والے، تجارت کی جگہ، لہٰذا جس شخص کو یہ بات پسندیدہ اور محبوب ہو کہ وہ جنت کے باغات میں خوشہ چینی کرے تو اسے چاہئے کہ وہ حامیمون پڑھے۔ بیہقی نے شعب الایمان میں نقل کیا ہے کہ نبی کریم ﷺ جب تک تبارک الذی اور حم السجدہ نہ پڑھ لیتے تھے سوتے نہیں تھے۔ ایک اور روایت میں ہے کہ جو شخص جمعہ کی شب میں حم الدخان اور یٰس پڑھتا ہے تو وہ اس حالت میں صبح کرتا ہے کہ اس کی بخشش ہوچکی ہوتی ہے۔ ایک دوسری روایت میں فرمایا ہے جو شخص جمعہ کی شب میں یا جمعہ کے دن حم الدخان پڑھتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے لئے جنت میں گھر بناتا ہے نیز ایک روایت یہ ہے جو شخص جمعہ کی رات میں سورت دخان پڑھتا ہے تو وہ اس حالت میں صبح کرتا ہے کہ اس کی مغفرت ہوچکی ہوتی ہے۔ اور اس کا نکاح حور عین سے کیا جائے گا۔ اور جو شخص رات میں سورت دخان پڑھتا ہے اس کے پہلے گناہ بخش دئیے جاتے ہیں۔ آنحضرت ﷺ نے فرمایا جس شخص نے الم تنزیل، یٰس اقتربت الساعۃ اور تبارک الذی پڑھی یہ سورتیں اس کے لئے نور ہوں گی اور شیطان و شرک سے پناہ بن جائیں گی نیز قیامت کے دن اس کے درجات بلند کئے جائیں گے۔ ایک روایت میں ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا جو شخص ہر رات میں اقتربت الساعۃ پڑھے تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اسے اس حال میں اٹھائے گا کہ اس کا منہ چودہویں رات کے چاند کی مانند روشن ہوگا۔ نیز رسول کریم ﷺ نے فرمایا کہ سورت اذا وقعت اور رحمن پڑھنے والا زمین و آسمان میں رہنے والوں کے درمیان ساکن الفردوس کے نام سے پکارا جاتا ہے یعنی وہ خوش نصیب جنت الفردوس میں کہ جو سب سے اعلیٰ جنت ہے رہے گا۔ رسول کریم ﷺ نے فرمایا سورت الواقعہ سورت الغنی ہے لہٰذا اسے پڑھو اور اپنی اولاد کو سکھاؤ اور ایک روایت میں ہے کہ اسے اپنی بیویوں کو سکھلاؤ۔ حضرت عائشہ ؓ کے بارے میں منقول ہے کہ وہ عورتوں سے کہا کرتی تھیں کہ تم میں سے کسی کو سورت واقعہ پڑھنے سے کوئی چیز روک نہ دے۔ منقول ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک شخص سے فرمایا کہ وہ جب سونے کے لئے اپنے بستر پر جائے تو سورت حشر پڑھے۔ ایک روایت میں ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص اللہ تعالیٰ کے ساتھ شیطان سے پناہ مانگے اور پھر تین مرتبہ سورت حشر کا آخری حصہ پڑھے تو اللہ تعالیٰ ستر ہزار فرشتے بھیجتا ہے جو اس شخص سے جن وانس کے شیاطین کو دور رکھتے ہیں اگر وہ یہ رات میں پڑھتا ہے تو وہ فرشتے ان شیاطین کو شام تک دور رکھتے ہیں نیز آپ ﷺ کا راشاد گرامی ہے کہ جس شخص نے سورت حشر کی آخری آیتیں دن میں یا رات میں پڑھیں اور اس دن میں یا رات میں مرگیا تو اس کے لئے جنت واجب ہوگی۔ آپ ﷺ نے فرمایا میں اس بات کو پسندیدہ اور محبوب رکھتا ہوں کہ میری امت کے ہر فرد و بشر کے دل میں تبارک الذی ہو (یعنی ہر شخص کو یہ سورت یاد ہو) اور حضرت عکرمہ بن سیان ؓ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت اسماعیل کے سامنے قرآن پڑھا جب میں سورت والضحیٰ پر پہنچا تو انہوں نے فرمایا کہ سورت والضحیٰ کے بعد آخر تک ہر سورت کے ختم ہونے کے بعد اللہ اکبر کہو اس لئے کہ جب میں نے حضرت عبداللہ بن کثیر کے سامنے قرآن کریم پڑھا اور میں سورت والضحیٰ پر پہنچا تو انہوں نے مجھ سے کہا کہ اس سورت کے بعد قرآن کریم کے آخر تک ہر سورت کے ختم ہونے کے بعد اللہ اکبر کہو، نیز حضرت ابن عباس ؓ نے بھی اس بات کا حکم دیا ہے، چناچہ حضرت ابن عباس ؓ فرماتے ہیں مجھے اس بات کا حکم حضرت ابی بن کعب ؓ نے دیا اور حضرت ابی ؓ نے مجھے بتایا کہ انہیں رسول کریم ﷺ نے اس بات کا حکم دیا ہے۔ رسول کریم ﷺ نے فرمایا اذازلزلت آدھے قرآن کے برابر ہے والعادیات بھی آدھے قرآن کے برابر ہے، نیز آپ ﷺ نے فرمایا جو شخص رات میں ہزار آیتیں پڑھا کرے گا وہ اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملاقات کرے گا کہ ہنستا ہوگا عرض کیا گیا کہ یا رسول اللہ! ہزار آیتیں پڑھنے کی طاقت کون رکھتا ہے آپ نے فرمایا بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھ کر الہکم التکاثر آخر سورت تک پڑھے اور پھر فرمایا کہ قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے! یہ سورت ہزار آیتوں کے برابر ہے۔ ابوالشیخ نے عظمت میں اور ابومحمد سمرقندی نے قل ہو اللہ احد کے فضائل میں حضرت انس ؓ سے روایت کی ہے کہ خیبر کے یہودی نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے کہ اے ابوالقاسم! اللہ تعالیٰ نے ملائکہ کو نور حجاب سے آدم کو حماء مسنون یعنی سڑی ہوئی کیچڑ سے ابلیس کو شعلہ آگ سے آسمان کو دھوئیں سے اور زمین کو پانی کے جھاگ سے پیدا کیا لہٰذا اب آپ اپنے رب کے بارے میں بتائیے کہ اللہ تعالیٰ کس چیز سے پیدا ہوا؟ نبی کریم ﷺ نے انہیں کوئی جواب نہیں دیا، تاکہ حضرت جبرائیل (علیہ السلام) آپ کے پاس یہ سورت یعنی قل ہو اللہ احد لائے جس کا مطلب یہ ہے کہ اے محمد آپ ان سے کہہ دیجئے اللہ ایک ہے نہ اس کے اصول ہیں نہ فروع اور نہ اس کا کوئی شریک ہے اللہ الصمد اللہ تعالیٰ بالکل بےپرواہ اور مستغنی ہے نہ تو وہ کھتا ہے نہ پیتا ہے اور نہ اسے کسی چیز کی حاجت و ضرورت ہے یہ ساری سورت آپ نے پڑھ کر سنا دی، چناچہ اس سورت میں نہ جنت کا ذکر ہے اور نہ دوزخ کا نہ حلال چیزوں کا ذکر ہے اور نہ حرام کا بلکہ اس سورت کو اللہ تعالیٰ نے صرف اپنی طرف منسوب کیا ہے۔ لہٰذا یہ سورت خاص طور پر اللہ تعالیٰ ہی کے لئے ہے۔ یعنی اس سورت کے ذریعہ اللہ تعالیٰ نے اپنی ذات وصفات اور وحدانیت کی حقیقت بتائی ہے اس لئے جس شخص نے اس سورت کو تین مرتبہ پڑھا گویا اس نے تمام وحی یعنی پورا قرآن پڑھ لیا، جس شخص نے اس سورت کو تیس مرتبہ پڑھا ہو اس دن میں دنیا میں کوئی شخص اس کی فضیلت کے برابر نہیں ہوگا علاوہ اس شخص کے جس نے اس سے بھی زیادہ پڑھا ہو جس شخص نے اس سورت کو دو بار پڑھا ہو وہ جنت الفردوس میں رہے گا اور جو شخص اپنے گھر میں داخل ہوتے وقت اسے تین مرتبہ پڑھے تو اس سے فقر و محتاجگی دور رہتے ہیں۔ ایک روایت میں ہے کہ ایک رات رسول کریم ﷺ نے اس طرح گزاری کہ تمام رات صبح تک اس سورت کو بار بار پڑھتے تھے۔ ایک روایت میں ہے کہ جس شخص نے قل ہو اللہ احد پڑھی اس نے گویا تہائی قرآن پڑھا ایک اور روایت میں ہے کہ جس شخص نے سورت اخلاص کو دو سو مرتبہ پڑھا اس کے دو سو برسوں کے گناہ بخش دئیے جاتے ہیں (یعنی اس کے بہت ہی زیادہ گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں) اور ایک روایت میں ہے کہ جس شخص نے قل ہو اللہ احد پچاس مرتبہ پڑھی اس کے پچاس برس کے گناہ بخش دئیے جاتے ہیں ایک روایت یہ ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جس شخص نے ہر روز دو مرتبہ قل ہو اللہ احد پڑھی اس کے لئے ڈیڑھ ہزار نیکیاں لکھی جاتی ہیں اور اس سے پچاس برس کے گناہ دور کئے جاتے ہیں الاّ یہ کہ اس پر دین کوئی قرض ہو۔ ابن سعید، ابن خریس، ابویعلیٰ اور بیہقی دلائل میں حضرت انس ؓ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ ملک شام میں تھے کہ حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نازل ہوئے اور عرض کیا کہ اے محمد ﷺ! معاویہ ابن معاویہ مزنی ؓ (صحابی) کا انتقال ہوگیا ہے کیا آپ ﷺ جانتے ہیں کہ ان کی نماز جنازہ پڑھیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ ہاں! چناچہ حضرت جبرائیل نے اپنا بازو زمین پر مارا جس سے ان کے لئے ہر چیز پست ہو کر زمین کی سطح سے مل گئی یہاں تک کہ معاویہ کا جنازہ بلند ہو کر سامنے نظر آنے لگا اور نبی کریم ﷺ نے ان کی نماز جنازہ فرشتوں کی دو صفوں میں پڑھی اور ہر صف میں چھ لاکھ فرشتے تھے۔ حضرت جبرائیل نے کہا کہ قل ہو اللہ احد کے پڑھنے نے وہ اس سورت کو ہر وقت کھڑے بیٹھے آتے جاتے اور سوتے (یعنی لیٹے لیٹے) پڑھا کرتے تھے۔ ایک اور روایت میں حضرت انس ؓ ہی سے منقول ہے کہ ہم رسول کریم ﷺ کے ہمراہ تبوک میں تھے ایک دن آفتاب طلوع ہوا تو اس میں ایسی روشنی وشعاع اور ایسا نور تھا کہ ہم نے اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھا تھا، چناچہ نبی کریم ﷺ سورج کی اس روشنی و نور کے بارے میں اظہار تعجب ہی فرما رہے تھے کہ اچانک حضرت جبرائیل تشریف لے آئے ان سے پوچھا کہ سورج کے لئے ایسا کیا سبب پیش آیا کہ میں اس کو ایسی روشنی ونور کے ساتھ دیکھ رہا ہوں کہ پہلے کبھی اس طرح طلوع ہوتے نہیں دیکھا؟ انہوں نے کہا کہ اس کا سبب یہ ہے کہ آج مدینہ میں معاویہ ابن معاویہ لیثی کا انتقال ہوگیا ہے چناچہ اللہ تعالیٰ نے ان کی طرف ستر ہزار فرشتے بھیجے تاکہ وہ ان نماز جنازہ پڑھیں۔ آپ ﷺ نے پوچھا کہ اے جبرائیل! اس فضیلت و کر امت کا سبب کیا ہے حضرت جبرائیل نے کہا کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ قل ہو اللہ احد بہت زیادہ پڑھتے تھے کھڑے بیٹھے چلتے اور دن و رات کے دوسرے اوقات میں اس سورت کو بہت زیادہ پڑھتے تھے کیونکہ یہ سورت آپ کے رب کی نسبت ہے جو شخص اس سورت کو پچاس مرتبہ پڑھتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے پچاس ہزار درجے بلند کرتا ہے اور اس سے پچاس ہزار برائیاں دور کرتا ہے نیز اس کے لئے پچاس ہزار نیکیاں لکھتا ہے اور جو شخص اس سے بھی زیادہ پڑھتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے اس سے بھی زیادہ ثواب عطا فرماتا ہے پھر جبرائیل نے کہا کہ کیا میں آپ کے لئے زمین سمیٹ لوں تاکہ آپ ان کی نماز جنازہ پڑھ سکیں؟ آپ نے کہا ہاں۔ چناچہ آپ نے ان کی نماز جنازہ پڑھی۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا تین چیزیں ایسی ہیں جن کو جو شخص تکمیل ایمان کی خاطر اختیار کرے تو وہ جنت کے جس دروازے سے چاہے گا داخل ہوگا اور جس بھی حور عین سے چاہے گا نکاح کرے گا۔ (١) اپنے قاتل کو معاف کرے (٢) دین خفیہ ادا کرے (٣) ہر فرض نماز کے بعد دس مرتبہ قل ہو اللہ احد پڑھے۔ (یہ سن کر) حضرت ابوبکر ؓ نے عرض کیا کہ اگر ان میں سے کوئی ایک چیز بھی اختیار کرے گا تو مذکورہ بالا ثواب سعادت کا حقدار ہوگا۔ رسول کریم ﷺ کا ارشاد گرامی ہے جو شخص روزانہ پچاس مرتبہ قل ہو اللہ احد پڑھے تو اسے قیامت کے دن اس کی قبر سے اس طرح بلایا جائے گا کہ اے اللہ کے مدح کرنے والے جنت میں داخل ہوجا۔ ایک روایت میں ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا جو شخص کھانا شروع کرتے وقت بسم اللہ کہنا بھول جائے تو اسے چاہئے کہ جب وہ کھانے سے فارغ ہو تو قل ہو اللہ احد پڑھ لے نیز رسول کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص اپنے گھر میں داخل ہوتے وقت قل ہو اللہ احد پڑھتا ہے تو نہ صرف یہ کہ اس کے گھر والوں سے بلکہ ہمسایوں سے بھی فقر و محتاجگی دور ہوتی ہے ایک روایت میں ہے کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا ایک دن حضرت جبرائیل بڑی اچھی صورت میں شاداں وفرحاں میرے پاس ائے اور کہنے لگے کہ اے محمد! اللہ تعالیٰ آپ کو سلام فرماتا ہے اور فرماتا ہے کہ ہر ذات کے لئے سلسلہ نسب ہوتا ہے میرا نسب قل ہو اللہ احد ہے لہٰذا آپ کی امت میں سے جو شخص میرے پاس اس حال میں آئے گا کہ اس نے کبھی قل ہو اللہ احد ہزار بار پڑھی ہوگی تو میں اسے اپنا نشان عطا کروں گا۔ اسے اپنے عرش کے قریب رکھوں گا اور ایسے ستر آدمیوں کے حق میں اس کی شفاعت قبول کروں گا جو مستوجب عذاب ہوں گے اور اگر میں نے اپنے اوپر یہ واجب نہ کرلیا ہوتا کہ آیت (کل نفس ذائقۃ الموت (یعنی میں نے یہ کلیہ نہ بنادیا ہوتا کہ ہر جاندار موت کا مزہ ضرور چکھے گا) تو میں اس کی روح قبض نہ کرتا۔ ایک روایت میں ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا۔ جو شخص نماز جمعہ کے بعد قل ہو اللہ احد، قل اعوذ براب الفلق اور قل اعوذ برب الناس سات سات مرتبہ پڑھے تو اللہ تعالیٰ اسے دوسرے جمعہ تک برائیوں سے پناہ میں رکھتا ہے۔ ایک روایت یہ ہے کہ جس شخص نے قل ہو اللہ احد ہزار مرتبہ پڑھی تو اس کا یہ پڑھنا اللہ تعالیٰ کے نزدیک اس بات سے زیادہ محبوب و پسندیدہ ہے کہ وہ فی سبیل اللہ (یعنی جہاد میں) ایک ہزار گھوڑے مع لگام و زین کے دے۔ حضرت کعب احبار ؓ کہتے ہیں کہ جو شخص قل ہو اللہ احد پڑھتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے گوشت کو آگ پر حرام کردیتا ہے، نیز کعب احبار ؓ سے یہ بھی منقول ہے کہ جو شخص روزانہ رات ودن میں دس بار قل ہو اللہ احد اور آیۃ الکرسی پڑھنے پر مواظبت کرے تو وہ اللہ تعالیٰ سے کچھ مانگے تو وہ عطا فرماتا ہے۔ ایک روایت میں یہ ہے کہ جس شخص نے اس سورت کو ہزار مرتبہ پڑھا اس نے اپنا نفس اللہ تعالیٰ سے خرید لیا یعنی وہ آگ سے محفوظ ہوگیا، اسی طرح ایک روایت میں یوں ہے کہ جو شخص اس سورت کو دو سو مرتبہ پڑھتا ہے تو اسے پانچ سو برس کی عبادت کا ثواب حاصل ہوتا ہے۔ ایک روایت میں نبی کریم ﷺ کے بارے میں منقول ہے کہ جب آپ ﷺ نے حضرت علی ؓ کا نکاح حضرت فاطمہ ؓ کے ساتھ کیا تو آپ ﷺ نے پانی منگا کر اس میں کلی کی پھر اسے اپنے گھر میں لے گئے اور اس پانی کو ان کے گریبان میں اور ان کے دونوں مونڈھوں کے درمیان چھڑکا نیز قل ہو اللہ احد، قل اعوذ برب الفلق اور قل اعوذ برب الناس پڑھ کر انہیں اللہ کی پناہ میں دیا۔ ایک روایت میں ہے کہ جس شخص نے فجر کی نماز کے بعد کسی سے بات چیت کرنے سے پہلے ستر مرتبہ قل ہو اللہ احد پڑھی تو اس دن اس کی طرف سے پچاس صدیقین کے عمل اوپر پہنچائے جاتے ہیں۔
Top