مشکوٰۃ المصابیح - قربانى کا بیان - حدیث نمبر 1422
وَعَنْ اَبِی الْحُوَیْرِثِ اَنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم کَتَبَ اِلَی عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ وَھُوَ بِنَجْرَانَ عَجِلٍّ الْاَضْحٰی وَاَخِّرِ الْفِطْرَ وَ ذَکِّرِ النَّاسَ۔ (رواہ الشافعی)
عیدین کی نماز تاخیر سے اور بقر عید کی نماز جلدی پڑھ لینی چاہیے
اور حضرت ابی الحویرث ؓ راوی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت عمرو بن حز کو جو نجران میں تھے یہ (حکم لکھ کر بھیجا کہ بقر عید کی نماز جلدی اور عید کی نماز تاخیر سے ادا کرو نیز (خطبہ میں) لوگوں کو پند و نصیحت کرو۔ (شافعی)

تشریح
نجران ایک شہر کا نام ہے رسول اللہ ﷺ نے حضرت عمرو ابن حزم کو وہاں کا عامل بنا کر بھیجا تھا جب کہ ان کی عمر صرف سترہ سال تھی۔ چناچہ رسول اللہ ﷺ نے انہیں یہ احکام لکھ کر بھیجے تھے تاکہ وہ اس پر عمل کریں۔ بقر عید کی نماز جلدی ادا کرلینے کے لئے اس واسطے فرمایا تاکہ لوگ نماز سے جلدی فارغ ہو کر قربانی وغیرہ میں مشغول ہوجائیں۔ اس طرح عید کی نماز تاخیر سے ادا کرنے کے لئے اس واسطے فرمایا بلکہ لوگ سے پہلے صدقہ فطر ادا کرلیں۔
Top