مشکوٰۃ المصابیح - قربانى کا بیان - حدیث نمبر 1438
وَعَنْ عَلِیٍّ قَالَ نَھٰی رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم اَنْ نُّضَحِّیَ بِا عَضَبِ الْقَرَنِ وَالْاُذُن (رواہ ابن ماجۃ)
عیب دار جانور کی قربانی نہ کرنی چاہیے
اور حضرت علی کرم اللہ وجہہ، راوی ہیں کہ رسول اکرم ﷺ نے منع فرمایا ہے کہ ہم ایسے جانور کی قربانی کردیں جس کے سینگ ٹوٹے ہوئے اور کان کٹے ہوئے ہوں۔ (سنن ابن ماجہ)

تشریح
حنفی مسلک میں ایسے جانور کی قربانی جائز و درست ہے جس کے پیدائش ہی سے سینگ نہ ہوں یا ٹوٹے ہوئے ہوں یا ان کا خول اتر گیا ہے لہٰذا یہ حدیث نہی تنزیہی پر محمول کی جائے گی۔ البتہ ایسے جانور کی قربانی درست نہیں ہوگی جس کے سینگ بالکل جڑ سے ٹوٹ گئے ہوں۔
Top