مشکوٰۃ المصابیح - لباس کا بیان - حدیث نمبر 4209
وعنها قالت : بينا نحن جلوس في بيتنا في حر الظهيرة قال قائل لأبي بكر : هذا رسول الله صلى الله عليه وسلم مقبلا متقنعا . رواه البخاري
جب آنحضرت ﷺ ہجرت کا حکم سنانے کے لئے ابوبکر ؓ کے گھر تشریف لائے
اور حضرت عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ (ہجرت) سے قبل ایک دن جب کہ ہم دوپہر کی گرمی میں اپنے گھر میں بیٹھے ہوئے تھے کسی کہنے والے نے (حضرت ابوبکر ؓ سے) کہا کہ (دیکھو) وہ رسول کریم ﷺ چادر کے کونے سے اپنا سر مبارک چھپائے ہوئے تشریف لا رہے ہیں۔ (بخاری)

تشریح
آنحضرت ﷺ کا اپنے سر مبارک کو چادر کے کونے سے ڈھانکنا یا تو تمازت و تپش سے بچنے کے لئے تھا، یا آپ ﷺ نے اپنا سر اس لئے ڈھانک رکھا تھا کہ چہرہ چھپا رہے اور لوگ (دشمنان دین) پہچان نہ سکیں۔ یہ حدیث اصل میں اس حدیث کا ایک ٹکڑا ہے جس میں ہجرت نبوی ﷺ کے واقعہ کو بیان کیا گیا ہے کہ (مکہ میں) بیعت العقبہ کے بعد آنحضرت ﷺ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہجرت کے حکم کے منتظر تھے ادھر حضرت ابوبکر صدیق ؓ اس بات کے درخواست گزار تھے کہ اس سفر میں ان کو رفاقت کا شرف حاصل ہو، چناچہ آنحضرت ﷺ ان سے فرماتے تھے کہ اگر ہجرت کا حکم نازل ہوا تو ایسا ہی ہوگا (کہ اس سفر میں تم ہی رفیق بنو گے) چناچہ ایک دن اچانک ہجرت کا حکم نازل ہوا تو آپ ﷺ دوپہر میں حضرت ابوبکر ؓ کے گھر تشریف لائے اور ان کو بتایا کہ ہجرت کا حکم نازل ہوگیا ہے اور یہ ہدایت ملی ہے کہ میں ہجرت کے لئے مکہ سے نکل جاؤں اور تم میرے رفیق بنو، پھر آنحضرت ﷺ رات میں حضرت ابوبکر ؓ کو لے کر ان کے مکان کی اس کھڑکی سے نکلے جو مکہ کے نشیبی علاقہ میں واقع ثور پہاڑ کی سمت میں تھی اور غار ثور میں جا کر چھپ گئے۔۔۔۔۔۔۔ الخ۔۔
Top