مشکوٰۃ المصابیح - لباس کا بیان - حدیث نمبر 4213
وعنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : بينما رجل يجر إزاره من الخيلاء خسف به فهو يتجلجل في الأرض إلى يوم القيامة . رواه البخاري
تکبر کے طور پر کپڑے کو زمین پر گھسیٹتے ہوئے چلنا ممنوع ہے
اور حضرت ابن عمر ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا۔ جب وقت ایک شخص غرور وتکبر کے طور پر اپنی ازار (یعنی تہبند یا پاجامہ) کو زمین پر گھسیٹتا ہوا چل رہا تھا تو اس کو زمین میں دھنسا دیا گیا اب وہ قیامت تک (اسی طرح) زمین میں دھنستا چلا جائے گا۔ (بخاری )۔

تشریح
جس شخص کے بارے میں ذکر کیا گیا ہے ہوسکتا ہے کہ وہ اسی امت کا کوئی فرد ہوگا اور آنحضرت ﷺ نے یہ بات بطور پیشن گوئی کے فرمائی کہ کسی آنے والے زمانہ میں ایسا ہوگا اور چونکہ اس واقعہ کا وقوع پذیر ہونا ایک یقینی امر تھا اس لئے آیت نے اس بات کی خبر دینے کے لئے ماضی کا پیرایہ بیان اختیار فرمایا۔ یا کسی ایسے شخص کا واقعہ ہے جو پچھلی کسی امت میں رہا ہوگا اس اعتبار سے حدیث کا ظاہری مفہوم اپنی جگہ برقرار رہے گا کہ آپ ﷺ نے ایک گزرے ہوئے واقعہ کی خبر دی بعض حضرات یہ کہتے ہیں کہ اس شخص سے مراد قارون ہے (لیکن حدیث کے ظاہری مفہوم اور اس شخص کا نام لئے بغیر ذکر کرنے سے یہ واضح ہوتا ہے کہ وہ شخص قارون کے علاوہ کوئی اور ہوگا۔ )
Top