مشکوٰۃ المصابیح - لباس کا بیان - حدیث نمبر 4215
وعن جابر قال : نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم أن يأكل الرجل بشماله أو يمشي في نعل واحد وأن يشتمل الصماء أو يجتني في ثوب واحد كاشفا عن فرجه . رواه مسلم
کپڑے پہننے کے بعض ممنوع طریقے
اور حضرت جابر ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے اس سے منع فرمایا ہے کہ کوئی شخص بائیں ہاتھ سے کھائے یا ایک ( پیر میں) جوتا پہن کر چلے اور یہ کہ کپڑے کو بدن پر اس طرح لپیٹ لے کہ دونوں ہاتھ کپڑے کے اندر آجائیں یا بدن پر کوئی ایک کپڑا لپیٹ کر اس طرح گوٹ مار کر بیٹھے کہ اس کا ستر کھلا ہوا ہو (مسلم)

تشریح
بائیں ہاتھ سے کھانے کی ممانعت نہی تنزیہی کے طور پر ہے اور بعض حضرات کے نزدیک تحریمی کے طور پر ہے ایک پیر میں جوتا پہن کر چلنا ایک طرح کی بد ہئیتی ہے اور وقار کے خلاف ہے دوسرے اگر وہ جوتا اونچی ایڑی کا ہوگا تو اس صورت میں قدم کے ڈگمگانے اور زمین پر گر پڑنے کا باعث ہوگا لہذا اس سے منع فرمایا گیا کپڑے کو بدن پر اس طرح لپیٹ لے۔۔ الخ۔۔۔ اس کو عربی میں اشتمال الصماء کہتے ہیں اس کی صورت یہ ہوتی ہے کہ آدمی ایک کپڑے جیسے چادر وغیرہ کو اس طرح اوڑھے یا بدن پر لپیٹ لے کہ پورا جسم ڈھک جائے کسی طرف سے کھلا نہ رہے دونوں ہاتھ بھی بند ہوجائیں اور کسی طرف سے کپڑے کے اٹھنے کی گنجائش نہ رہے کہ اس سے ہاتھ نکالا جائے اس طرح کوئی کپڑا اوڑھنے یا لپیٹنے سے اس لئے منع فرمایا گیا ہے کہ اس صورت میں آدمی ایسا ہوجاتا ہے جیسے اس کو طوق پہنا دیا گیا ہو چناچہ اس کو صماء اسی لئے کہتے ہیں کہ وہ اعضاء جسم کی نقل و حرکت اور منافذ کو بند کردیتا ہے جیسے صخرہ صمار اس سخت و سپاٹ پتھر کو کہتے ہیں جس میں کوئی سوراخ یا شگاف وغیرہ نہیں ہوتا۔ ابن ہمام نے ہدایہ کی شرح میں لکھا ہے کہ نماز میں اشتمال صماء مکروہ ہے جس کی صورت یہ ہے کہ کوئی شخص ایک کپڑے میں اپنا سر اور اپنا پورا بدن اس طرح لپیٹ لے کہ ہاتھ نکلنے کی بھی کوئی جگہ نہ چھوڑے۔ لیکن امام محمد نے اس کراہت کے لئے اس کو شرط قرار دیا ہے کہ اس نے ازار (تہبند) بھی نہ پہن رکھا ہو جب کہ دوسروں کے نزدیک یہ شرط نہیں ہے۔ اور نووی نے شرح مسلم میں یہ لکھا ہے کہ فقہا کے نزدیک اشتمال صماء کی صورت یہ ہے کہ کوئی شخص کسی ایک کپڑے کو اپنے پورے بدن پر لپیٹ لے اور کوئی دوسرا کپڑا (جیسے تہبند و پاجامہ وغیرہ ) اس کے جسم پر نہ ہو اور پھر اس لپیٹے ہوئے کپڑے کا کوئی کنارہ اٹھا کر اپنے کندھے پر ڈال لے۔ یہ صورت حرام ہے کیوں کہ اس میں ستر کا کچھ حصہ کھل جاتا ہے۔ حاصل یہ کہ اگر ستر کا کھل جانا یقینی ہو اشتمال صماء حرام ہوگا اور اگر ستر کا کھلنا محض احتمال کا درجہ رکھتا ہو تو مکروہ ہوگا۔ گوٹ مار کر بیٹھنا اس ہیئت میں بیٹھنے کو کہتے ہیں کہ دونوں کو لہوں کو زمین پر ٹیک کر پنڈلیوں کو کھڑا کرے اور دونوں ہاتھ ان کے گرد باندھ لے، یا اس طرح بیٹھ کر کوئی کپڑا پیٹھ اور پنڈلوں پر لپیٹ لے (جب کہ اس کپڑے کے علاوہ اور کوئی کپڑا پہنے ہوئے نہ ہو) چناچہ اس طرح بیٹھنا اس صورت میں ممنوع ہے جب کہ اس کے پاس صرف چادر ہو کہ اگر اس کو اس طرح لپیٹے گا تو ستر کھل جائے گا اور اگر چادر کے علاوہ اس نے کوئی اور کپڑا پہن رکھا ہو تو اس طرح بیٹھنے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے بلکہ نماز کے علاوہ دوسری حالتوں میں اس طرح بیٹھنا مستحب بھی ہے کیونکہ آنحضرت ﷺ کے بارے میں منقول ہے کہ آپ ﷺ خانہ کعبہ کے سامنے ایک چادر میں اور ہاتھوں کے ذریعہ بھی گوٹ مار کر بیٹھے تھے اور اگر چادر اتنی بڑی اور چوڑی ہو کہ اس کو لپٹنے سے ستر کھلنے کا احتمال نہ ہو تو صرف ایک چادر میں بھی اس طرح بیٹھنا جائز ہے۔
Top