مشکوٰۃ المصابیح - لباس کا بیان - حدیث نمبر 4219
وعن علي رضي الله عنه قال : أهديت لرسول الله صلى الله عليه وسلم حلة سيراء فبعث بها إلي فلبستها فعرفت الغضب في وجهه فقال : إني لم أبعث بها إليك لتلبسها إنما بعثت بها إليك لتشققها خمرا بين النساء
سونے چاندی کے برتن میں کھانا پینا اور ریشمی کپڑے پہننا مردوں کے لئے ناجائز ہے
اور حضرت علی ؓ کہتے ہیں کہ (ایک مرتبہ) رسول کریم ﷺ کی خدمت میں ایک دھاری دار ریشمی جوڑا (جو تہبند اور چادر پر مشتمل تھا بطور ہدیہ پیش کیا گیا تو آپ ﷺ نے اس کو میرے پاس بھیج دیا اور میں نے اس کو پہن لیا لیکن میں نے دیکھا کہ (اس جوڑے کو میرے بدن پر دیکھ کر) آپ ﷺ کے چہرہ مبارک پر غصہ کے آثار پیدا ہوگئے ہیں، چناچہ آپ ﷺ نے فرمایا۔ میں نے اس جوڑے کو تمہارے پاس اس لئے نہیں بھیجا تھا کہ تم اس کو پہن لو بلکہ میں نے تو اس جوڑے کو تمہارے پاس اس لئے بھیجا تھا کہ تم اس کو پھاڑ کر اوڑھنیاں بنا لو اور ان اوڑھنیوں کو عورتوں میں تقسیم کردو۔ (بخاری ومسلم)

تشریح
آنحضرت ﷺ نے جب اس جوڑے کو حضرت علی ؓ کے پاس بھیجا تو وہ یہ سمجھے کہ آپ ﷺ نے اس جوڑے کو میرے پہننے کے لئے بھیجا ہے کیونکہ اس کا پہننا جائز نہ ہوتا تو آپ ﷺ میرے پاس کیوں بھیجتے چناچہ انہوں نے پہن لیا اور جہاں تک آنحضرت ﷺ کا تعلق ہے تو آپ ﷺ کے غصہ کا سبب یہ تھا کہ اس کپڑے میں اکثر حصہ یا سب کا سب ریشم تھا اس صورت میں حضرت علی ؓ نے اس کو پہن کر ایک شرعی حکم کی خلاف ورزی کی، یا یہ کہ اگر اس میں ریشم کم مقدار میں تھا اور اس وجہ سے اگرچہ اس کا پہننا جائز تھا لیکن بہرحال حضرت علی ؓ کی شان یہ نہیں تھی کہ وہ اس کو پہنتے اس لئے آپ ﷺ خفا ہوئے کہ انہوں نے یہ کیوں نہیں سوچا کہ یہ کپڑا متقی و پرہیز گار لوگوں کا لباس نہیں ہوسکتا۔
Top