مشکوٰۃ المصابیح - لباس کا بیان - حدیث نمبر 4240
ابو امامہ اياس بن ثعلبة قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : ألا تسمعون ؟ ألا تسمعون أن البذاذة من الإيمان أن البذاذة من الإيمان ؟ . رواه أبو داود
پرانے کپڑے کو ضائع مت کرو
اور حضرت ابوامامہ ابن ایاس ابن ثعلبہ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا۔ کیا تم سن نہیں رہے (یعنی اے لوگو! کان لگا کر سنو! کپڑے کی بوسیدگی و کہنگی (یعنی لباس کی سادگی) کو اختیار کرنا اور دنیا کی زیب وزینت کو ترک کرنا حسن ایمان کی علامت ہے، کپڑے کی بوسیدگی و کہنگی کو اختیار کرنا اور دنیا کی زیب وزینت کو ترک کرنا حسن ایمان کی علامت ہے۔ (ابوداؤد)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ لباس کے معاملہ میں زیادہ تکلف و اہتمام سے کام لینا، عورتوں کی طرح اپنے آپ کو سنوارنا اور ہر وقت زیب وزینت کا خیال رکھنا مسلمان مرد کے شایان شان نہیں ہے، اگر اللہ تعالیٰ نے اچھے کپڑے پہننے کی استطاعت عطا کی ہے تو بیشک اپنے لباس میں شرعی حدود کے اندر رہتے ہوئے عمدگی و نفاست کا لحاظ رکھنا اور جائز طریقے سے اچھے کپڑے پہننا کوئی معیوب نہیں ہے لیکن کبھی کبھی پرانا کپڑا بھی پیوند لگا کر پہن لینا بہتر ہے۔ حاصل یہ کہ لباس میں تواضع و انکسار اختیار کرنا اور دنیاوی زیب وزینت سے بچنا اہل ایمان کی اچھی عادتوں میں سے ہے اور حسن ایمان کی علامت ہے کیونکہ آخرت اور آخرت کی زینتوں پر ایمان لانا ہی اس زہد و قناعت کا باعث ہوتا ہے۔
Top