مشکوٰۃ المصابیح - لباس کا بیان - حدیث نمبر 4243
وعن سويد بن وهب عن رجل من أبناء أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم عن أبيه قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : من ترك لبس ثوب جمال وهو يقدر عليه وفي راويه : تواضعا كساه الله حله الكرامة ومن تزوج لله توجه الله تاج الملك . رواه أبو داود وروى الترمذي منه عن معاذ بن أنس حديث اللباس
ترک زیب وزینت آخرت میں بڑائی ملنے کا ذریعہ ہے
اور حضرت سوید بن وہب ؓ نبی کریم ﷺ کے صحابی کے بیٹے سے اور وہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا۔ جو شخص زیب وزینت کے لباس کو پہننا چھوڑ دے باوجودیکہ وہ اس کے پہننے کی استطاعت و حیثیت رکھتا ہو۔ اور ایک روایت میں تواضعا کا لفظ بھی آیا ہے یعنی جو شخص زہد تواضع اور کسر نفسی کے سبب زیب وزینت کا لباس پہننا چھوڑ دے اس کو اللہ تعالیٰ عزت و عظمت کا جوڑا پہنائے گا یعنی اللہ تعالیٰ اس کو جنت کا لباس عطا کرے گا جو اس کی رفعت و عظمت کا باعث ہوگا یا یہ کہ اللہ تعالیٰ اس کو دنیا و آخرت دونوں جگہ عزت و عظمت عطا کرے گا جیسا کہ فرمایا گیا ہے کہ جو شخص فروتنی اختیار کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کو بلند مرتبہ بناتا ہے اور جو شخص اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کے لئے نکاح کرے اس کو اللہ تعالیٰ بادشاہت کا تاج عطا فرمائے گا۔ (ابوداؤد، ) اور ترمذی نے اس روایت کا صرف وہ حصہ جس میں لباس کا ذکر ہے حضرت معاذ بن انس ؓ سے نقل کیا ہے۔

تشریح
حدیث کے پہلے جز کا مطلب یہ ہے کہ جو شخص اعلی و نفیس کپڑے اور زینت و آرائش کا لباس پہننے کی حیثیت رکھتا ہو لیکن اس کے باوجود یا تو اللہ تعالیٰ کے خوف کی وجہ سے، یا آخرت میں بلند مرتبہ پانے کی تمنا میں اور یا دنیا کی زینت و آرائش کے بےوقعت و حقیر جان کر اعلیٰ لباس پہننا چھوڑ دے تو اس کو اللہ تعالیٰ دنیا و آخرت میں عزت و عظمت کی دولت سے نوازے گا۔ اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کے لئے نکاح کرنے کا مطلب یہ ہے کہ وہ کسی ایسی عورت سے نکاح کرے جو نہ تو کفو اور عزت میں اس کے برابر اور نہ دولت و ثروت میں اس کی برابری رکھتی ہو اور اس شخص نے اس عورت سے محض اس لئے نکاح کیا کہ وہ اللہ تعالیٰ کی رضا خوشنودی چاہتا تھا یا وہ اپنے نفس کو بدکاریوں کے فتنہ سے محفوظ رکھنا چاہتا تھا اور اس کا مقصد دین کی محافظت اور طلب و بقانسل تھا۔ اس کو اللہ تعالیٰ بادشاہت کا تاج عطا فرمائے گا کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کے اس عمل پر اس کو جنت میں بادشاہی عزت و عظمت کا تاج پہنائے گا یا یہ جملہ عزت و توقیر سے کنایہ ہے یعنی اللہ تعالیٰ اس کو دنیا و آخرت میں عزت و توقیر عطا فرمائے گا روایت کے آخری الفاظ کا مطلب یہ ہے کہ امام ترمذی نے اس حدیث کو معاذ بن انس ؓ سے نقل کیا ہو اور صرف وہ حصہ نقل کیا ہے جس میں لباس کا ذکر ہے، حدیث کا دوسرا جز کہ جس میں نکاح کا ذکر ہے انہوں نے نقل نہیں کیا۔
Top