مشکوٰۃ المصابیح - لباس کا بیان - حدیث نمبر 4250
وعن علي قال : نهاني رسول الله صلى الله عليه وسلم عن خاتم الذهب وعن لبس القسي والمياثر . رواه الترمذي وأبو داود والنسائي وابن ماجه وفي رواية لأبي داود قال : نهى عن مياثر الأرجوان
مردوں کے لئے سونے کی انگوٹھی اور ریشمی کپڑا حرام ہے
اور حضرت علی ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے مجھ کو سونے کی انگوٹھی اور قسی کے پہننے سے اور میاثر استعمال کرنے سے منع فرمایا۔ (ترمذی، ابوداؤد، نسائی ابن ماجہ، ) اور ابوداؤد کی ایک روایت میں یوں ہے کہ حضرت علی ؓ نے کہا کہ آنحضرت ﷺ نے ارغوانی یعنی سرخ میاثر استعمال کرنے سے منع فرمایا۔

تشریح
مردوں کو سونے کی انگوٹھی پہننا چاروں اماموں کے نزدیک حرام ہے۔ جہاں تک اس بات کا تعلق ہے کہ بعض صحابہ جیسے حضرت طلحہ، حضرت سعد اور حضرت صہیب ؓ کے بارے میں یہ منقول ہے کہ انہوں نے سونے کی انگوٹھی پہنی تھی تو اس کا تعلق اس زمانہ سے ہے جب کہ یہ حرمت نافذ نہیں ہوئی تھی۔ قسی اصل میں اس کپڑے کو کہا جاتا تھا جو مصر کے ایک شہر قس میں تیار ہوتا تھا۔ اور بعض حضرات یہ کہتے ہیں کہ قسی ایک خاص قسم کے کپڑے کو کہا جاتا تھا جس میں ریشمی دھاریاں ہوتی تھیں، اس صورت میں اس ممانعت کا تعلق احتیاط وتقویٰ کی بناء پر نہی تنزیہی سے ہوگا اور حضرت ابن مالک نے کہا ہے کہ مذکورہ ممانعت کا تعلق اس صورت میں سے ہے جب کہ وہ کپڑا یا تو پوری طرح کا ریشم کا ہو یا اس کے بانے میں ریشم ہو اس صورت میں یہ ممانعت نہی تحریمی کے طور پر ہوگی اور طیبی نے یہ کہا ہے کہ قسی جس کپڑے کو کہتے تھے وہ کتان کا ہوتا تھا جس میں ریشم بھی مخلوط ہوتا تھا۔ میاثر مثیر کی جمع ہے جو سرخ رنگ کے زین پوش کو کہتے ہیں اور عام طور پر ریشمی ہوتا تھا چناچہ اس ممانعت کا تعلق بھی اس صورت میں سے ہوگا جب کہ وہ ریشمی ہو، تاہم یہ احتمال بھی ہوسکتا ہے کہ اس ممانعت کا تعلق اس کے سوتی ہونے کی صورت سے بھی ہو اس صورت میں یہ ممانعت اس کے بیجا قسم شان و شوکت اور اتراہٹ وتکبر میں مبتلا لوگوں کی مشابہت کے مظہر ہونے کی وجہ سے نہی تنزیہی کے طور پر ہوگی۔
Top