مشکوٰۃ المصابیح - لباس کا بیان - حدیث نمبر 4266
وعن عائشة أن أسماء بنت أبي بكر دخلت على رسول الله صلى الله عليه وسلم وعليها ثياب رقاق فأعرض عنه وقال : يا أسماء إن المرأة إذا بلغت المحيض لن يصلح أن يرى منها إلا هذا وهذا . وأشار إلى وجهه وكفيه . رواه أبو داود
بدن کا باریک کپڑے کے نیچے جھلکنا بدن کے برہنہ ہونے کے برابر ہے
اور حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ ایک دن اسماء بنت ابوبکر ؓ رسول کریم ﷺ کی خدمت میں اس حالت میں آئیں کہ ان کے بدن پر باریک کپڑے تھے، آنحضرت ﷺ نے یہ دیکھ کر اس کی طرف سے منہ پھیرلیا اور فرمایا کہ اسماء ؓ! عورت جب ایام حیض کو پہنچ جائے یعنی (جب وہ بالغ ہوجائے) تو یہ گز درست نہیں ہے کہ اس کے جسم کا کوئی عضو دیکھا جائے علاوہ اس کے اور اس کے یہ کہہ کر آپ ﷺ نے اپنے چہرے اور ہاتھوں کی طرف اشارہ کیا۔ (ابوداؤد)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ عورت کے لئے شرعی پردہ کی حد یہی ہے کہ وہ اپنے چہرے اور ہاتھوں کے علاوہ باقی اعضاء کو ڈھانکے لیکن شرم و حجاب کا تقاضا یہ ہے کہ وہ اس حالت میں بھی گھر سے باہر نکل کر مردوں کے سامنے نہ آئے کہ اس کا پورا بدن علاوہ چہرے اور ہاتھوں کے چھپا ہوا ہو بلکہ اگر باہر نکلنا ضروری ہو تو چہرے اور ہاتھوں کو بھی چھپائے رکھے اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر عورت نے کوئی ایسا باریک کپڑا پہن رکھا ہو جس کے نیچے اس کا بدن جھلک رہا ہو تو وہ برہنہ کے حکم میں ہوگی۔
Top