مشکوٰۃ المصابیح - لباس کا بیان - حدیث نمبر 4268
وعن أبي أمامة قال : لبس عمر بن الخطاب رضي الله عنه ثوبا جديدا فقال : الحمد لله الذي كساني ما أواري به عورتي وأتجمل به في حياتي ثم قال : سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول : من لبس ثوبا جديدا فقال : الحمد لله الذي كساني ما أواري به عورتي وأتجمل به في حياتي ثم عمد إلى الثوب الذي أخلق فتصدق به كان في كنف الله وفي حفظ الله وفي ستر الله حيا وميتا . رواه أحمد والترمذي وابن ماجه وقال الترمذي : هذا حديث غريب
نیا کپڑا پہنو تو اللہ کی حمد و ثنا کرو
اور حضرت ابوامامہ ؓ کہتے ہیں کہ ایک دن حضرت عمر بن خطاب ؓ نے نیا کپڑا پہنا تو یہ کہا۔ تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں جس نے مجھے وہ کپڑا پہننے کو دیا جس کے ذریعہ میں اپنا ستر بھی چھپاتا ہوں اور اپنی زندگی میں لوگوں کے سامنے اپنی آرائش بھی کرتا ہوں، پھر انہوں نے کہا کہ میں نے رسول کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص نیا کپڑا پہننے کے بعد یوں کہے، تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں جس نے مجھے وہ کپڑا پہننے کو دیا جس کے ذریعہ میں اپنا ستر بھی چھپاتا ہوں اور اپنی زندگی میں لوگوں کے سامنے اپنی آرائش بھی کرتا ہوں اور پھر اس کپڑے کو جو پرانا ہوگیا ہے یعنی جو (کپڑا اس نے اپنے جسم سے اتارا ہے) کسی کو اللہ واسطے دے دے تو وہ اپنے جیتے جی اور مرنے کے بعد (یعنی دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی) اللہ کی پناہ میں رہے گا اللہ کی محافظت میں رہے گا اور اللہ کے عفو و مغفرت کے پردے میں رہے گا!۔ (احمد ترمذی، ابن ماجہ) اور ترمذی نے کہا ہے کہ یہ حدیث غریب ہے )۔
Top